Blog
Books
Search Hadith

{لِلَّذِیْنَ یُوْلُوْنَ مِنْ نِسَائِہِمْ تَرَبُّصُ اَرْبَعَۃِ اَشْھُرٍ… }کی تفسیر کا بیان

۔ (۷۱۹۰)۔حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَیْرِ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرًا یَقُولُ ہَجَرَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نِسَائَہُ شَہْرًا فَکَانَ یَکُونُ فِی الْعُلْوِ وَیَکُنَّ فِی السُّفْلِ فَنَزَلَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِلَیْہِنَّ فِی تِسْعٍ وَعِشْرِینَ لَیْلَۃً فَقَالَ رَجُلٌ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! إِنَّکَ مَکَثْتَ تَسْعًا وَعِشْرِینَ لَیْلَۃً فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: ((إِنَّ الشَّہْرَ ہٰکَذَا وَہٰکَذَا۔)) بِأَصَابِعِ یَدِہِ مَرَّتَیْنِ وَقَبَضَ فِی الثَّالِثَۃِ إِبْہَامَہُ۔ (مسند احمد: ۱۴۵۸۱)

۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی بیویوں سے ایک مہینہ تک علیحدگی اختیار کر لی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بالا خانے میں رہائش اختیار کر لی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ازواج مطہرات نیچے تھیں، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم انتیس دنوں کے بعد بیویوں کے پاس اتر آئے تو ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ انتیس دن ٹھہرے ہیں (جبکہ قسم تو مہینے کی تھی)؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ مہینہ اس طرح ہے اور اس طرح ہے اور اس طرح ہے۔ ساتھ ہی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تیسری بار انگوٹھا بند کر لیا۔
Haidth Number: 7190
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۷۱۹۰) تخریج: أخرجہ مسلم: ۱۰۸۴(انظر: ۱۴۵۲۷)

Wazahat

فوائد:…اگر کوئی خاوند چار ماہ سے زیادہ مدت کے لیے یا مدت کی تعیین کے بغیر بیوی کے قریب نہ جانے کی قسم کھاتا ہے، تو چار مہینے گزر جانے کے بعد یا تو خاوند اپنی بیوی سے تعلق قائم کرے گا، یا پھر اسے طلاق دے دے گا، چار ماہ گزر جانے سے از خود طلاق واقع نہیں ہو گی۔ اگر وہ خود کوئی فیصلہ نہیں کرتا تو عدالت کی طرف سے اسے کوئی ایک فیصلہ اختیار کرنے پر مجبور کیا جائے گا۔ یہ بات یاد رہے کہ اگر کوئی خاوند معینہ مدت کے لیے قسم اٹھاتا ہے، لیکن اس مدت کی تکمیل سے پہلے اپنی بیوی سے تعلق قائم کر لیتا ہے تو اسے قسم کا کفارہ ادا کرنا پڑے گا۔