Blog
Books
Search Hadith

عرب کے ایسے لوگوں کی آمد کا بیان، جن کانام نہیں لیا گیا

۔ (۷۲)۔عَنْ رِبْعِیِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی عَامِرٍ ؓ أَنَّہُ اسْتَأْذَنَ عَلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: أَأَلِجُ؟ فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِخَادِمِہِ: ((اُخْرُجِیْ إِلَیْہِ فَإِنَّہُ لَا یُحْسِنُ الْإِسْتِئْذَانَ، فَقُوْلِیْ لَہُ: فَلْیَقُلْ: اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ! أَأَدْخُلُ؟)) قَالَ: فَسَمِعْتُہُ یَقُوْلُ ذَالِکَ فَقُلْتُ: اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ أَأَدْخُلُ؟ قَالَ: فَأَذِنَ لِیْ، أَوْ قَالَ: فَدَخَلْتُ فَقُلْتُ: بِمَ اَتَیْتَنَا بِہِ؟ قَالَ: ((لَمْ آتِکُمْ إِلَّا بِخَیْرٍ، أَتَیْتُکُمْ بِأَنْ تَعْبُدُوْا اللّٰہَ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ۔)) قَالَ شُعْبَۃُ: وَأَحْسِبُہُ قَالَ: ((وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ، وَأَنْ تَدَعُوْا اللَّاتَ وَالْعُزّٰی، وَأَنْ تُصَلُّوْا بِاللَّیْلِ وَالنَّہَارِ خَمْسَ صَلَوَاتٍ وَ أَنْ تَصُوْمُوْا مِنَ السَّنَۃِ شَہْرًا وَأَنْ تَحُجُّوا الْبَیْتَ وَأَنْ تَأْخُذُوْا مِنْ مَالِ أَغْنِیَائِکُمْ فَتَرُدُّوْہَا عَلٰی فُقَرَائِکُمْ۔))قَالَ: فَقَالَ: ہَلْ بَقِیَ مِنَ الْعِلْمِ شَیْئٌ لَا تَعْلَمُہُ؟ قَالَ: ((قَدْ عَلَّمَنِیَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ خَیْرًا، وَإِنَّ مِنَ الْعِلْمِ مَا لَا یَعْلَمُہُ إِلَّا اللّٰہُ {إِنَّ اللّٰہَ عِنْدَہُ عِلْمُ السَّاعَۃِ وَیُنَزِّلُ الْغَیْثَ وَیَعْلَمُ مَا فِی الْأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِیْ نَفْسٌ مَا ذَا تَکْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِیْ نَفْسٌ بِأَیِّ أَرْضٍ تَمُوْتُ إِنَّ اللّٰہَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌ}۔)) (مسند أحمد: ۲۳۵۱۵)

ربعی بن حراش سے مروی ہے کہ بنوعامر کے ایک آدمی نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس آنے کی اجازت طلب کرتے ہوئے کہا: کیا میں اندر آسکتا ہوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اپنی خادمہ سے فرمایا: اس بندے نے اچھے انداز میں اجازت نہیں لی، اس لیے اس کی طرف جاؤ اور اس کو کہو کہ وہ یوں کہے: السلام علیکم، میں اندر آ سکتا ہوں۔ اس آدمی نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے یہ الفاظ خود سن لیے اور اس نے کہا: السلام علیکم، میں اندر آ سکتا ہوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اسے اجازت دی، اس نے کہا: پس میں داخل ہوا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے کہا: آپ کون سی چیز لے کر ہمارے پاس آئے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جی میں خیر ہی لے کر آیا ہوں، اس کی تفصیل یہ ہے کہ میں تمہارے پاس اس لیے آیا ہوں تاکہ تم اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو، جو کہ یکتا ویگانہ ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور تم لات و عزی کو چھوڑ دو اور دن رات میں پانچ نمازیں ادا کرو، ایک سال میں ایک ماہ کے روزے رکھو، بیت اللہ کا حج کرو اور اپنی مالدار لوگوں سے زکوۃ کا مال لے کر اپنے فقیروں میں تقسیم کر دو۔ اس بندے نے کہا: کیا عمل کی کوئی ایسی قسم بھی ہے، جو آپ نہیں جانتے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مجھے بھلائی کی تعلیم دی ہے، لیکن علم کی بعض ایسی صورتیں بھی ہے کہ جن کو صرف اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: {إِنَّ اللّٰہَ عِنْدَہُ عِلْمُ السَّاعَۃِ وَیُنَزِّلُ الْغَیْثَ وَیَعْلَمُ مَا فِی الْأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِیْ نَفْسٌ مَا ذَا تَکْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِیْ نَفْسٌ بِأَیِّ أَرْضٍ تَمُوْتُ إِنَّ اللّٰہَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌ} (بیشک اللہ تعالیٰ ہی کے پاس قیامت کا علم ہے، وہی بارش نازل فرماتا ہے اور ماں کے پیٹ میں جو ہے اسے جانتا ہے، کوئی بھی نہیں جانتا کہ کل کیا کچھ کرے گا، نہ کسی کو یہ معلوم ہے کہ کس زمین میںمرے گا، بیشک اللہ تعالیٰ ہی پورے علم والا اور صحیح خبروں والا ہے۔) (سورۂ لقمان: ۳۴)
Haidth Number: 72
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۷۲) تخریج: صحیح لغیرہ ۔ أخرجہ مختصرا ابوداود: ۵۱۷۸، ۵۱۷۹ (انظر: ۲۳۱۲۷)

Wazahat

فوائد: …حدیث ِ مبارکہ اپنے مفہوم میں واضح ہے، ابتدا میں اجازت لینے کا جو انداز بتایا گیا ہے، عوام و خواص اس سے غافل ہیں، بعض لوگوں کو دیکھا گیا ہے کہ وہ دروازے پر معمولی دستک دے کر دروازہ کھول دیتے ہیں اور اندر گھس آتے ہیں، یہ ان کا خود ساختہ انداز ہے، شریعت کا تقاضا نہیں ہے، اسی طرح آخری حصے سے پتہ چلا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ عالم الغیب نہیں تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو جس چیز کی بذریعہ وحی تعلیم دی جاتی تھی، اس کا علم ہوتا تھا۔