Blog
Books
Search Hadith

یہ اس بات کا بیان ہے کہ شوہر لعان والی عورت کے اخراجات کا ذمہ دار نہیںاور اس عورت پر تہمت بھی نہیں لگائی جائے گی، اگرچہ اس کی اولاد کو باپ کی نسبت سے نہیں پکارا جائے گا۔

۔

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لعان والی عورت کے بیٹے کے بارے میں فیصلہ سنایا تھا کہ اس کو اس کے باپ کی نسبت سے نہ پکارا جائے، نیز جو شخص بھی اس خاتون یا اس کی اولاد پر الزام تراشی کرے اس پر تہمت کی حد قائم کی جائے، علاوہ ازیں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ حکم بھی دیا کہ اس عورت کے شوہر کے ذمہ نہ تواس کا نان ونفقہ ہے اور نہ ہی رہائش کا بندوبست، کیونکہ ان کے مابین علیحدگی کی وجہ طلاق یا شوہر کی وفات نہیں ہے، بلکہ اور کچھ ہے۔
Haidth Number: 7206
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۷۲۰۶) تخریج: اسنادہ ضعیف، فیہ عباد بن منصور تُکلم فیہ، وفی سماعہ عن عکرمۃ (انظر: ۲۱۹۹)

Wazahat

فوائد:…یہ روایت تو ضعیف ہے، لیکن مسئلہ ایسے ہی ہے کہ لعان کے بعد خاوند اس بیوی کے نان نفقہ کا ذمہ دار نہیں ہو گا۔