Blog
Books
Search Hadith

لعان کرنے والے میاں بیوی ہمیشہ کے لیے جداہو جاتے ہیں اور مہر عورت کو دیا جائے گا

۔

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لعان کرنے والے میاں بیوی سے فرمایا: تمہارا معاملہ اللہ تعالی کے سپرد ہے، تم میں سے ایک تو جھوٹا ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خاوند سے فرمایا: تیرا اب اس عورت پر کوئی اختیار نہیں ہے۔ اس شخص نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے ادا کئے ہوئے حق مہر کاکیا بنے گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تو اس عورت کے مقابلے میں سچا ہے تو یہ حق مہر اس کے عوض ہو جائے گا جو تو نے اس کی شرمگاہ کو حلال سمجھے رکھا، اور اگر تم نے جھوٹا الزام لگایا ہے تو پھر تو وہ تجھ سے بہت دور ہے۔
Haidth Number: 7209
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۷۲۰۹) تخریج: أخرجہ البخاری: ۵۳۱۲، ومسلم: ۱۴۹۳ (انظر: ۴۵۸۷)

Wazahat

فوائد: لعان، طلاق نہیں ہے، بلکہ ایسا فسخ نکاح ہے کہ اس کے بعد میاں بیوی کے لیے رجوع کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہتی، جیسا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((الْمُتَلَاعِنَانِ إِذَا تَفَرَّقاً لَایَجْتَمِعَانِ أَبَداً۔)) … جب لعان کرنے والے (میاں بیوی) جدا ہو جائیں، تو کبھی (نکاح میں) جمع نہیں ہو سکتے۔ یہ حدیث عبد اللہ بن عمر، سہل بن سعد، عبداللہ بن مسعود اور علی بن ابو طالب سے مروی ہے۔ (دیکھیں: بیہقی:۷/۴۰۹، ابوداود: ۱/۳۵۱ـ ۳۵۲، عبدالرزاق:۷/ ۱۱۲/ ۱۲۴۳۴، ۱۲۴۳۶، معجم کبیر طبرانی:۹/۳۹۰/۹۶۶۱ ، صحیحہ: ۲۴۶۵)