Blog
Books
Search Hadith

اس مسح کی مشروعیت کا بیان

۔ (۷۲۵)۔عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ اِبْرَاہِیْمَ عَنْ ہَمَّامٍ قَالَ: بَالَ جَرِیْرُ بْنُ عَبْدِاللّٰہِؓ ثُمَّ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلٰی خُفَّیْہِ، فَقِیْلَ لَہُ: تَفْعَلُ ھٰذَا وَقَدْ بُلْتَ؟ قَالَ: نَعَمْ، رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَالَ ثُمَّ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلٰی خُفَّیْہِ، قَالَ اِبْرَاہِیْمُ: فَکَانَ یُعْجِبُہُمْ ھٰذَا الْحَدِیْثُ لِأَنَّ اِسْلَامَ جَرِیْرٍ کَانَ بَعدَ نُزُوْلِ الْمَائِدَۃِ۔ (مسند أحمد: ۱۹۴۴۷)

ہَمَّام کہتے ہیں: سیدنا جریر بن عبد اللہ ؓ نے پیشاب کیا، پھر وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا۔ کسی نے ان سے کہا: آپ یہ مسح کر رہے ہیں، جبکہ آپ نے تو پیشاب بھی کیا ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، کیونکہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے پیشاب کیا، پھر وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا۔ ابراہیم کہتے ہیں: لوگوں کو یہ حدیث بہت پسند آتی تھی، کیونکہ سیدنا جریرؓ سورۂ مائدہ کے نزول کے بعد مسلمان ہوئے تھے۔
Haidth Number: 725
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۷۲۵) تخریج: أخرجہ البخاری: ۳۸۷، ومسلم: ۲۷۲(انظر: ۱۹۲۳۴)

Wazahat

فوائد:… سورۂ مائدہ سے مراد یہ آیت ہے: {یَا اَیُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا اِذَا قُمْتُمْ اِلَی الصَّلَاۃِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْھَکُمْ وَاَیْدِیَکُمْ اِلَی الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوْا بِرُئُ وْسِکُمْ وَاَرْجُلَکُمْ اِلَی الْکَعْبَیْنِ} اس حدیث کی وضاحت یہ ہے کہ سورۂ مائدہ کی یہ آیت ۵ھ میں غزوۂ بنی مصطلق کے موقع پر نازل ہوئی اور سیدنا جریر ۱۰ ھ میں مسلمان ہوئے تھے۔ بعض صحابہ کی رائے یہ تھی کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے موزوں پر مسح کرنے والی احادیث کو اس آیت کے نزول سے پہلے پر محمول کیا جائے اور اس آیت میں دیئے گئے حکم کی بنا پر پاؤں کو صرف دھویا جائے اور موزوں پر مسح کرنے کی گنجائش نہ دی جائے۔ جب صحابہ کرام کو سیدنا جریرؓ کی مذکورہ بالا حدیث کا علم ہوا کہ وہ تو ۱۰ ؁ھ میں مسلمان ہوئے تھے اور وہ یہ کہتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو موزوں پر مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے، اس کا مطلب یہ ہوا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اِس آیت کے نزول کے بعد بھی مسح کو جاری رکھا تھا، اس لیے اُن کو سیدناجریر ؓ کی حدیث بہت پسند آتی تھی، کیونکہ اس سے ان کا وہم دور ہو گیا تھا۔