Blog
Books
Search Hadith

اس چیز کا بیان کہ ماں کے بعد پرورش کا زیادہ حقدار کون ہے

۔

۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ہم مکہ سے نکلے، حمزہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بیٹی ہمارے پیچھے چل پڑی اور آواز دی: میرے چچا جان! میرے چچا جان! سو میں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا اور اسے فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے حوالے کرتے ہوئے کہا: یہ تیرے چچا کی بیٹی ہے، اس کو اپنی نگہداشت میں رکھ۔ جب ہم مدینہ پہنچے تو اس کے بارے میں، زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور جعفر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تینوں جھگڑنے لگے۔ میں نے کہا: میں اس کو لے کر آیا ہوں اور یہ میرے چچا کی بیٹی ہے۔ زیدنے کہا: یہ میرے بھائی کی بیٹی ہے اور جعفر نے کہا : یہ میرے چچا کی بیٹی ہے اور اس کی خالہ میری بیوی ہے۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (فیصلہ کرتے ہوئے) جعفر سے فرمایا: تو پیدائشی اور اخلاقی اوصاف میں میرے مشابہ ہے۔ زید سے فرمایا: تو ہمارا بھائی اور دوست ہے۔ اور مجھ (علی) کو فرمایا: تو مجھ سے ہے اور میں تجھ سے ہوں۔ اس طرح کرو کہ یہ بچی اس کی خالہ کے حوالے کر دو، کیونکہ خالہ ماں ہی ہوتی ہے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس سے شادی کیوں نہیں کرلیتے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ میری رضاعی بھتیجی ہے۔
Haidth Number: 7279
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۷۲۷۹) تخریج: اسنادہ حسن، أخرجہ الحاکم: ۳/ ۱۲۰، وابویعلی: ۵۲۶، والبزار: ۷۴۴، وأخرجہ ابوداود دون ذکر فضائل الثلاثۃ: ۲۲۸۰ (انظر: ۷۷۰)

Wazahat

فوائد: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ماں کے بعد بچے کی سب سے زیادہ حقدار اس کی خالہ ہے، جیسا کہ شارح ابوداود علامہ عظیم آبادی ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ نے کہا: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بچے یا بچی کی پرورش کے سلسلہ میں اس کی خالہ، اس کی ماں کے قائم مقام ہے۔ اس بات پر تو اجماع ہو چکا ہے کہ اس سلسلے میں ماں سب سے زیادہ مستحق ہے اور اس حدیث میں دی گئی تشبیہ سے معلوم ہوتا ہے کہ بچے کی خالہ، اس کے باپ، نانیوں اور پھوپھیوں سے زیادہ مستحق ہے۔ (عون المعبود)