Blog
Books
Search Hadith

مذی، ودی اور استحاضہ کے خون سے وضو کرنا

۔ (۷۶۴)۔عَنْ عَائِشَۃَؓقَالَتْ: أَتَتْ فَاطِمَۃُ بِنْتُ أَبِیْ حُبَیْشٍ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَتْ: اِنِّیْ اُسْتُحِضْتُ، فَقَالَ: ((دَعِی الصَّلٰوۃَ أَیَّامَ حَیْضَتِکِ ثُمَّ اغْتَسِلِیْ وَتَوَضَّئِیْ عِنْدَ کُلِّ صَلَاۃٍ وَاِنْ قَطَرَ عَلٰی الْحَصِیرِ۔)) (مسند أحمد: ۲۴۶۴۶)

سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں کہ سیدہ فاطمہ بنت ابی حبیشؓ، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس آئیں اور کہا: مجھے استحاضہ کا خون آتا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تو اپنے حیض کے دنوں میں نماز چھوڑ دیا کر، پھر غسل کر کے نماز پڑھا کر اور ہر نماز کے لیے وضو کیا کر، اگرچہ اس خون کے قطرے چٹائی پرگرتے رہیں۔
Haidth Number: 764
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۷۶۴) تخریج: حدیث صحیح۔ أخرجہ ابوداود: ۲۹۹، ۳۰۰، وابن ماجہ: ۶۲۴، وأخرجہ البخاری: ۳۲۷، و مسلم: ۳۳۴ من حدیث فاطمۃ بنت ابی حبیش (انظر: ۲۴۱۴۵)

Wazahat

فوائد:… جس مرد اور عورت کو مستقل طور پر کوئی ایسی بیماری ہوجس سے وضو ٹوٹ جاتا ہو، مثلا پیشاب کے قطروں کا مسلسل آتے رہنا، گیس کا مسلسل خارج ہوتے رہنا، پیشاب اور پائخانے کے راستہ سے خون کا بہتے رہنا، بعض مریضوں کے پائخانے کا مسلسل خارج ہوتے رہنا، ان تمام لوگوں کا استحاضہ والی خاتون کا حکم ہے۔ ان افراد کا سب سے اہم مسئلہ یہ ہے کہ ہر مستقل نماز کے لیے علیحدہ وضو کیا جائے گا، مثلا ایک آدمی زوال سے پہلے دو رکعت صلاۃ الاوابین پڑھتا ہے، پھر زوال کے بعد نماز ظہر ادا کرتا ہے اور اس کے متصل بعد نماز جنازہ پڑتا ہے، چونکہ یہ تین مستقل نمازیں ہیں، اس لیے تینوں کے لیے علیحدہ علیحدہ وضو کیا جائے گا، اسی طرح قرآن مجید کی تلاوت کے لیے بھی ایک دفعہ وضو کر لیا جائے گا۔ واللہ اعلم۔ فرض نمازوں کے پہلے یا بعد والی سنتیں اُن ہی کے تابع ہوتی ہیں، اس لیے ان کے لیے علیحدہ وضو کی ضرورت نہیں ہے۔ ہمارا نظریہ یہ ہے کہ قرآن مجیدکو چھونے کے لیے وضو کرنا چاہیے، اگر زبانی یا چھوئے بغیر دیکھ کر تلاوت کرنی ہو تو اس کے لیے وضو ضروری نہیں، مستحبّ ہے۔