Blog
Books
Search Hadith

داغ لگوا کر علاج کروانا جائز ہے، لیکن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو ناپسند کیا ہے

۔

۔ سیدنا ابوامامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا اسعد بن زرارہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جو عقبہ والے دن کے نقیبوں میں سے ایک تھے، سے مروی ہے کہ ان کے چہرے اور جسم پر سرخی چڑھ آئی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کی عیادت کے لئے تشریف لائے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہودیوں کی میت بہت بری ہوتی ہے، یہ بات دو مرتبہ فرمائی،عنقریب یہ یہودی کہیں گے کہ یہ پیغمبر ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے ساتھی سے تکلیف دور کیوں نہ کرسکے، لیکن سن لو میں اس کے نقصان اور نفع کا اختیار نہیں رکھتا، تاہم میں اس تکلیف کو حتی الامکان دور کرنے کی کوشش ضرور کروں گا۔ پھر آپ نے ان کے لئے حکم دیا تو ان کے سر کے اوپر دو لکیروں کی صورت میں داغ لگایا گیا، لیکن وہ شفایاب نہ ہوسکے اور وفات پا گئے۔
Haidth Number: 7666
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۷۶۶۶) تخریج: ابو امامۃ بن سھل بن حنیف، وان کانت لہ رؤیۃ، لم یسمع من النبی ، وزمعۃ بن صالح توبع، وباقی رجال الاسناد ثقات رجال الشیخین، أخرجہ عبد الرزاق: ۱۹۵۱۵، والطبرانی فی الکبیر : ۵۵۸۴، والحاکم: ۴/ ۲۱۴(انظر: ۱۷۲۳۸)

Wazahat

فوائد:… بہرحال نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مختار کل نہ تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نہ اپنے کسی صحابی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی موت کی مدت بڑھا سکتے تھے اور اپنی مرضی سے کسی کو شفا دے سکتے تھے، یہ اللہ تعالی کی صفات ہیں۔