Blog
Books
Search Hadith

داغ لگوا کر علاج کروانا جائز ہے، لیکن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو ناپسند کیا ہے

۔

۔ سیدنا مغیرہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے داغ لگوایا یا دم کروایا وہ توکل سے بری ہو گیا۔
Haidth Number: 7668
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۷۶۶۸) تخریج: حدیث حسن، أخرجہ ابن ماجہ: ۳۴۸۹ (انظر: ۱۸۱۸۰)

Wazahat

فوائد:… علاج معالجہ کے جائز اسباب استعمال کرنا توکل کے منافی نہیں ہے اور دغوانا اور دم کروانا علاج کے جائز اسباب میں سے ہے، دراصل اس حدیث میں توکل کی انتہائی اعلی قسم کو بیان کیا جا رہا ہے، جس میں کسی بیماری میں مبتلا ہونے والا اللہ تعالی کے فیصلے پر راضی ہو کر صبر کرتا ہے اور کہتا ہے کہ جس نے بیماری لگائی ہے، وہی اس کو دور کرنے پر بھی قادر ہے، جیسا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ سَبْعُوْنَ الفًا بِغَیْرِ حِسَابٍ، وَہُمُ الَّذِیْنَ لَا یَکْتَوُوْنَ وَلَا یَسْتَرْقُوْنَ ولَا یَتَطَیَّرُوْنَ وَعَلٰی رَبِّہِمْ یَتَوَکَّلُوْنَ۔)) یعنی: (میری امت کے) ستر ہزار آدمی بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوں گے، (ان کی صفات یہ ہیں کہ وہ اپنے جسم کو) داغتے نہیں ہیں اور نہ دم کرواتے ہیں اور نہ کسی چیز سے برا شگون لیتے ہیں اور اپنے رب پر ہی بھروسہ کرتے ہیں۔