Blog
Books
Search Hadith

ناجائز دم اور تمیمہ کا بیان

۔

۔ سیدہ زنیب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا جو کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی اہلیہ تھیں، سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ جب باہر کا کام ختم کرکے گھر آتے تو دروازے تک پہنچ کر کھنکارتے، تاکہ گھر والے کسی ناپسندیدہ حالت پر نہ ہوں،ایک دن وہ آئے تو کھنکارا، میرے پاس ایک بڑھیا تھی، جو مجھے ورم کا دم کررہی تھی، میں نے اسے چار پائی کے نیچے بٹھا دیا، سیدنا عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ داخل ہوئے اور میرے ایک پہلو میں بیٹھ گئے، جب انھوں میری گردن میں ایک دھاگا دیکھا تو کہا: یہ کیا ہے؟ میں نے کہا: یہ دھاگا ہے، میرے لئے دم کیا گیا ہے، وہ باندھا ہوا ہے،ا نھوں نے اسے پکڑا اور کاٹ ڈالا اور کہا: عبداللہ کی آل اس شرک سے بے پرواہ ہے، میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک جھاڑ پھونک، تعویذات اور محبت کے اعمال سب شرک ہیں۔ میں نے کہا: آپ ایسا نہ کہیں، میری آنکھ پھڑکتی تھی، میں فلاں یہودی کے پاس گئی، جو دم کرتا تھا، جب وہ دم کرتا تھا تو آنکھ پر سکون طاری ہو جاتا تھا، انھوں نے کہا: یہ شیطانی عمل تھا، وہ شیطان اپنے ہاتھ کے ساتھ مارتا تھا تو آنکھ پھڑکنے لگ جاتی تھی، جب تو دم کرواتی تو وہ شیطان ہاتھ روک لیتا تھا، تجھے وہ دعا کافی ہے، جو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پڑھا کرتے تھے: أَذْہِبِ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ اشْفِ أَنْتَ الشَّافِی لَا شِفَائَ إِلَّا شِفَاؤُکَ شِفَائً لَا یُغَادِرُ سَقَمًا۔ (تکلیف دور کردے اے لوگوں کے رب! شفاء دے تو ہی شفاء دینے والا ہے، نہیں ہے کوئی شفائ، مگر تیری شفائ،ایسی شفاء دے جو بیماری باقی نہ چھوڑے۔)
Haidth Number: 7737
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۷۷۳۷) تخریج: صحیح لغیرہ، أخرجہ بطولہ ابوداود: ۳۸۸۳، وابن ماجہ: ۳۵۳۰ (انظر: ۳۶۱۵)

Wazahat

فوائد: شارح ابوداود علامہ عظیم آبادیl نے کہا: خطابی کہتے ہیں کہ وہ دم منع ہے، جو غیر عربی زبان میں ہو اور اس چیز کا علم نہ ہو کہ وہ کیا ہے۔ رہا مسئلہ اس دم کا کہ جس کی عبارت کا مفہوم سمجھا جا سکے اور وہ اللہ تعالی کے ذکر پر مشتمل ہو تو وہ مستحب ہو گا اور اس سے برکت حاصل کی جائے گی۔ تمیمہ کی جمع تمائم ہے، ان سے مراد وہ تعویذ ہیں، جو بچوں پر لٹکائے جاتے ہیں اور ان میں اللہ تعالی کے نام ہوتے ہیں نہ کہ اس کی آیات اور نہ منقول دعائیں۔ نہایہ میں کہا: تمائم سے مراد وہ منکے، دانے اور نگینے ہیں، جو عرب لوگ اپنے بچوں پر لٹکاتے تھے، تاکہ وہ نظرِ بد سے بچ سکیں، لیکن اسلام نے ان کے اس خیال کو باطل قرار دیا۔ تِوَلہ کی وضاحت کرتے ہوئے خطابی کہتے ہیں: یہ جادو کی ایک قسم ہے۔ اصمعی نے کہا: اس سے مراد وہ عمل ہے جو عورت کو اس کے خاوند کا محبوب بنا دیتا ہے۔ جبکہ ملا علی قاری نے کہا: یہ جادو کی ایک قسم ہے یا دھاگہ ہے، جس پر جادو والی عبارتیں پڑھی جاتی ہے یا ورق ہے، جس میں جادو کی عبارتیں لکھی جاتی ہیں، مقصد محبت وغیرہ کا حصول ہوتا ہے۔