Blog
Books
Search Hadith

اچانک موت کا بیان

۔

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اچانک موت کے بارے میں دریافت کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایسی موت مؤمن کے لئے تو باعث ِ راحت ہے اور فاجر کے لئے غضب الٰہی کا سبب ہے۔
Haidth Number: 7808
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۷۸۰۸) تخریج: اسنادہ واہٍ، عبید اللہ بن الولید الوصافی متروک، وعبد اللہ بن عبید اللہ بن عمیر لم یسمع من عائشۃ، أخرجہ البیھقی: ۳/ ۳۷۹، والطبرانی فی الاوسط : ۳۱۵۳(انظر: ۲۵۰۴۲)

Wazahat

فوائد:… چونکہ مؤمن ایسے طرز حیات اختیار کر کے رکھتا ہے کہ وہ ہر وقت موت کے لیے تیار ہوتا ہے، اس لیے اچانک موت اس کے باعث ِ رحمت ٹھہرتی ہے کہ صحت و تندرستی کی حالت میں اعمال خیر میں مصروف تھا کہ اللہ تعالی نے اپنے پاس بلا لیا، امام غزالی رحمہ اللہ نے کہا: جس نے موت کی تیاری کررکھی تھی اس کے لئے یہ موت تخفیف کا باعث ہے اور جو تیار نہ تھا اس کے لئے بوجھ ہے۔ (احیاء اعلوم) امام نووی ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ نے کہا: اچانک موت اللہ سے ڈرنے والوں کے لئے تخفیف ہے۔ (تہذیب)