Blog
Books
Search Hadith

عورت کو چھونے اور اس کا بوسہ لینے سے وضو کرنے کا بیان

۔ (۷۹۲)۔عَنْ أَبِیْ سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَؓزَوْجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہَا قَالَتْ: کُنْتُ أَنَامُ بَیْنَ یَدَیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَرِجْلَیَّ فِی قِبْلَتِہِ، فَاِذَا سَجَدَ غَمَزَنِیْ فَقَبَضْتُ رِجْلَیَّ وَاِذَا قَامَ بَسَطتُّہُمَا وَالْبُیُوتُ لَیْسَ یَوْمَئِذٍ فِیْہَا مَصَابِیْحُ۔ (مسند أحمد: ۲۵۶۶۳)

زوجۂ رسول سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میںرَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے سامنے سویا کرتی تھی اور میری ٹانگیں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے قبلہ کی سمت میں ہوتی تھیں، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سجدہ کرتے تو آپ مجھے دباتے اور میں اپنی ٹانگوں کو سمیٹ لیتی تھی، پھر جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کھڑے ہو جاتے تو میں ان کو بچھا دیتی، ان دنوں میں گھروں میں چراغ نہیں ہوتے تھے۔
Haidth Number: 792
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۷۹۲) تخریج: أخرجہ البخاری: ۳۸۲، ۵۱۳، ۱۲۰۹، ومسلم: ۵۱۲ (انظر: ۲۵۱۴۸)

Wazahat

فوائد:… اس باب میں مؤخر الذکر حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے نماز کے اندر اپنی زوجۂ محترمہ کے جسم کو چھوا ہے۔ خاوند کا اپنی بیوی کے وجود کو مس کرنا یا بوسہ دینا، اس سے وضو متأثر نہیں ہوتا، ہاں اگر اس کی وجہ سے مذی کے قطرے خارج ہو جائیں تو یہ علیحدہ بات ہو گی اور قطروں کی وجہ سے وضو ٹوٹ جائے گا۔ سورۂ نساء کی آیت (۴۳) میں {اَوْ لٰمَسْتُمُ النِّسَائَ} سے مراد بیویوں کے ساتھ مباشرت اور جماع ہے، مطلق چھونا نہیں ہے۔