Blog
Books
Search Hadith

گھروں، پردوں، کپڑوں اور چادروں وغیرہ پر موجود تصویروں اور صلیبوں کے حکم کا بیان

۔

۔ شعبہ سے مروی ہے کہ سیدنا مسوربن مخرمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی تکلیف کی وجہ سے ان کی عیادت کرنے کے لیے ان کے پاس گئے، ان پر ریشم کی چادر تھی، میں (مسور) نے کہا، اے ابو عباس! یہ کپڑا کیوں؟ انھوں نے کہا: کیا ہوا؟ میں نے کہا: یہ تو ریشم ہے، انھوں نے کہا: اللہ کی قسم! مجھے تو پتہ نہیں تھا، لیکن میرا خیال یہ ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بڑائی اور تکبر کی وجہ سے ریشم سے منع کیا ہے اور ہم الحمد اللہ ایسے نہیں ہیں۔ میں نے کہا: تو آتش دان میں یہ تصویریں کیسی ہیں؟ انھوں نے کہا: تم دیکھ نہیں رہے کہ ہم ان کو آگ میں جلانے لگے ہیں۔ جب مسور نکل کر چلے گئے تو انھوں نے کہا: یہ کپڑا مجھ سے اتار دو اور ان تصوریروں کے سرکاٹ دو، لوگوں نے کہا: اے ابن عباس! اگر آپ اسے بازار میں لے جائیں تو یہ سروں سمیت جلدی اور اچھی قیمت میں فروخت ہو جائیں گے، انھوں نے کہا: نہیں، پھر ان تصویروں کے سر کاٹنے کا حکم دیا۔
Haidth Number: 8095
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۰۹۵) تخریج: اسنادہ ضعیف، شعبۃ بن دینار سییء الحفظ، أخرجہ الطیالسی: ۲۷۳۰، والطبرانی: ۱۲۲۱۸(انظر: ۲۹۳۲)

Wazahat

فوائد:… یہ روایت تو ضعیف ہے، لیکن سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اس کپڑے میں کوئی حرج محسوس نہیں کرتے تھے، جس کا بانا ریشم کا ہو یا اس پر نقش و نگار ریشم کا ہوا ہو، اگرچہ وہ چار انگلی سے زائد ہے، بہرحال یہ ان کی ذاتی رائے ہے، دیکھیں حدیث نمبر (۸۰۴۸)