Blog
Books
Search Hadith

عورت کے لیے اس لباس کی ممانعت کا بیان، جو اس کے بدن کو واضح کرے یا جس کی وجہ سے مردوں سے تشبیہ لازم آئے

۔

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے سنا: میری امت کے آخری زمانے میں لوگ کجاووں کی طرح کی زینوں پر سوار ہوں گے، وہ مساجد کے دروازوں پر اتریں گے، ان کی عورتیں لباس پہننے کے باجود ننگی ہوں گی، ان کے سر کمزور بختی اونٹوں کے کوہانوں کی طرح ہوں گے۔ ایسی عورتیں ملعون ہیں، ان پر لعنت کرنا۔ اگر تمھارے بعد کوئی اور امت ہوتی تو تمھاری عورتیں اس کی خدمت کرتیں جیسا کہ تم سے پہلے والی امتوں کی عورتوں نے تمھاری خدمت کی ہے۔
Haidth Number: 8143
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۱۴۳) تخریج: صحیح، قالہ الالبانی، أخرجہ الحاکم: ۴/ ۴۳۶، الطبرانی فی الصغیر : ۱۱۲۵، وابن حبان: ۵۷۵۳(انظر: ۷۰۸۳)

Wazahat

فوائد:… لباس کے باوجود عورت کا برہنہ یا نیم برہنہ ہونا، ایسے معلوم ہوتا ہے کہ یہ اس دور کا امتیازی وصف ہے۔ بازاروں، پارکوں، تعلیمی اداروں اور سیرگاہ بن جانے والی مسجدوں میں اور شادی بیاہ کے موقع پر یہ شرّ اتنا عام ہو چکا ہے کہ بے غیرتی کی انتہا ہو گئی ہے۔ رہی سہی کمی میڈیا نے پوری کر دی ہے، سرکے بالوں کے بھی بڑے بڑے سٹائل عام ہو گئے ہیں، شیمپو سے دھو کر ان کو نرم کیا جاتا ہے، کوئی جوڑا بناتی، کوئی ہیئر کیچر، کلپ اور پونی وغیرہ لگا کر سٹائل بناتی ہے، اگر بال کم ہوں تو ان کو زیادہ ظاہر کرنے کے لیے مختلف حربے استعمال کیے جاتے ہیں، دوپٹہ ہونے کے باوجود یوں لگتا ہے، جیسے سر کی پچھلی طرف کوہان نکلی ہوئی ہے۔