Blog
Books
Search Hadith

قرآن کریم کے فضائل، تفسیر اور اسبابِ نزول کی کتاب

۔ (۸۳۲۲)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنَ عَمْرٍو یَقُولُ: خَرَجَ عَلَیْنَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمًا کَالْمُوَدِّعِ فَقَالَ: ((أَ نَا مُحَمَّدٌ النَّبِیُّ الْأُمِّیُّ، قَالَہُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، وَلَا نَبِیَّ بَعْدِی، أُوتِیتُ فَوَاتِحَ الْکَلِمِ، وَخَوَاتِمَہُ، وَجَوَامِعَہُ، وَعَلِمْتُ کَمْ خَزَنَۃُ النَّارِ وَحَمَلَۃُ الْعَرْشِ، وَتُجُوِّزَ بِی وَعُوفِیتُ وَعُوفِیَتْ أُمَّتِی، فَاسْمَعُوْا وَأَ طِیعُوا مَا دُمْتُ فِیکُمْ، فَإِذَا ذُہِبَ بِی فَعَلَیْکُمْ بِکِتَابِ اللّٰہِ، أَ حِلُّوا حَلَالَہُ وَحَرِّمُوا حَرَامَہُ۔)) (مسند احمد: ۶۶۰۶)

۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ایک دن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، ایسے لگ رہا تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں الوداع کہہ رہے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں محمد نبی اُمّی ہوں،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ بات تین مرتبہ ارشاد فرمائی اور پھر فرمایا: میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے، مجھے کلمات کی ابتدائی، انتہائی اور جامع صورتیں عطا کی گئی ہیں، مجھے یہ بھی علم ہے کہ دوزخ کے نگران کتنے فرشتے ہیں اور اللہ تعالی کے عرش کو اٹھانے والے کتنے فرشتے ہیں، میری امت پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے بہت ساری تکالیف سے درگزر کیا گیاہے اور مجھے اور میری امت کو عافیت دی گئی ہے،جب تک میں تم میں موجود ہوں، میری بات سنو اور اطاعت کرو اور جب میں دنیا سے رخصت ہو جائوں توکتاب اللہ پرعمل لازم پکڑنا، اس کی حلال کردہ اشیا کو حلال سمجھنا اور اس کے حرام کردہ امور کو حرام سمجھنا۔
Haidth Number: 8322
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۳۲۲) تخریج: اسنادہ ضعیف، ابن لھیعۃ سییء الحفظ، وعبد الرحمن بن مریح مجھول، ھکذا قال ابن حجر فی اللسان ، لکنہ قال فی التعجیل : ھو رجل مشہور، لہ ادراک (انظر: ۶۶۰۶)

Wazahat

فوائد: … آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو جوامع الکلم عطا کیے گئے تھے، سمندر کو کوزے میں بند کر دینا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے کلام کا وصف تھا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی گفتگو فصاحت و بلاغت کی شاہکار ہوتی تھی۔ جَوَامِعُ الکَلِم: ان سے مرادیہ ہے کہ بظاہر تو کلام مختصر اور کم حروف والے الفاظ پر مشتمل ہو، لیکن وہ اپنے اندر کئی معانی اور احکام کو سموئے ہوئے ہو۔