Blog
Books
Search Hadith

قرآن کریم کے فضائل، تفسیر اور اسبابِ نزول کی کتاب

۔ (۸۳۲۵)۔ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَوْ اَنَّ الْقُرْآنَ جُعِلَ فِیْ اِھَابٍ، ثُمَّ اُلْقِیَ فِی النَّارِ مَا احْتَرَقَ۔)) (مسند احمد: ۱۷۴۹۹)

۔ سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا اگر قرآن پاک کو چمڑے میں رکھ دیا جائے پھر آگ میں ڈال دیا جائے تو جلے گا نہیں۔
Haidth Number: 8325
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۳۲۵) تخریج: صحیح، قالہ الالبانی فی صحیحتہ ۔ أخرجہ الدارمي في سننہ : ۲/۴۳۰، والطحاوي في مشکل الآثار : ۱/۳۹۰، وأبوالقاسم بن عبدالحکم في فتوح مصر : ۲۸۸، وأبویعلي في مسندہ : ۳/۲۸۴/۱۷۴۵، والطبراني في المعجم الکبیر : ۱۷/۳۰۸، وابن عدي في الکامل : ۶/۴۶۹، والبیہقي في الشعب : ۲/۵۵۴/۲۶۹۹ وفي الأسماء والصفات : ۲۶۴(انظر: ۱۷۳۶۵)

Wazahat

فوائد: …شیخ البانی ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌نے کہا: مناوی نے فیض القدیر میں اس حدیث کا مفہوم واضح کرنے کے لیے لمبی اور بے فائدہ بحث کی۔ ظاہری معنی وہی ہے جو امام بیہقی جیسے محدثین نے مراد لیا۔ وہ شعب الایمان میں ابو عبد اللہ بوشنجی کے حوالے سے کہتے ہیں: یَعْنِی اَنَّ مَنْ حَمَلَ الْقُرْآنَ وَقَرَأَ ہُ لَمْ تَمَسَّہُ النَّارُ۔ جس نے قرآن مجید حفظ کیا اور پھر اس کو پڑھتا رہا تو اسے جہنم کی آگ نہیں چھوئے گی۔ امام احمد نے کہا، جیسا کہ الأسمائ میںنقل کیا گیا ہے: وَاِنَّ مِمَّا لاَ شَکَّ فِیْہِ: اَنَّ الْمُرَادَ حَامِلُ الْقُرْآنِ وَحَافِظُہُ وتَالِیُہُ لِوَجْہِ اللّٰہِ تَبَارَکَ وَتَعَالَی، لاَ یَبْتَغِی عَلَیْہِ جَزَائً وَلاَ شُکُوْرًا اِلاَّ مِنَ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ وَاِلَّا کَانَ کَمَا قَالَ اَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ۔وَھُوَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ یَزِیْدَ الْمُقْرِیئُ۔ کَمَا فِی مُسْنَدِ اَبِییَعْلٰی : ((تَفْسِیْرُہُ: اَنَّ مَنْ جَمَعَ الْقُرْآنَ ثُمَّ دَخَلَ النَّارَ فَھُوَ شَرٌّ مِنْ خِنْزِیْر۔ …بلاشک و شبہ اس حدیث کا مرادی معنییہ ہے کہ قرآن مجید کا حافظ ہو، اسے اللہ تعالی کی رضامندی کے حصول کے لیے پڑھتا ہو اور صرف اللہ تعالی سے اس کے اجر اور قدردانی کا امید وار ہو تو اسے جہنم کی آگ نہیں لگے گی۔ وگرنہ وہ ابو عبد الرحمن عبد اللہ بن یزید مقری کے قول کا مصداق بنے گا، جو مسند ابو یعلی میں ہے کہ جس نے قرآن مجید حفظ کیا اور پھر جہنم میں داخل ہوا وہ تو خنزیر سے بھی بدتر ہے۔(صحیحہ: ۳۵۶۲)