Blog
Books
Search Hadith

قرآن پاک کی تعلیم پر اجرت لینے کا بیان

۔ (۸۳۴۳)۔ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُشْغَلُ، فَإِذَا قَدِمَ رَجُلٌ مُہَاجِرٌ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دَفَعَہُ إِلَی رَجُلٍ مِنَّا یُعَلِّمُہُ الْقُرْآنَ، فَدَفَعَ إِلَیَّ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَجُلًا، وَکَانَ مَعِی فِی الْبَیْتِ أُعَشِّیہِ عَشَائَ أَ ہْلِ الْبَیْتِ فَکُنْتُ أُقْرِئُہُ الْقُرْآنَ، فَانْصَرَفَ انْصِرَافَۃً إِلَی أَ ہْلِہِ، فَرَأٰ ی أَ نَّ عَلَیْہِ حَقًّا، فَأَ ہْدٰی إِلَیَّ قَوْسًا لَمْ أَ رَ أَ جْوَدَ مِنْہَا عُودًا، وَلَا أَحْسَنَ مِنْہَا عِطْفًا، فَأَ تَیْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَقُلْتُ: مَا تَرٰییَا رَسُولَ اللّٰہِ فِیہَا؟ قَالَ: ((جَمْرَۃٌ بَیْنَ کَتِفَیْکَ تَقَلَّدْتَّہَا أَ وْ تَعَلَّقْتَہَا۔)) (مسند احمد: ۲۳۱۴۶)

۔ سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (مسلمانوں کی مصلحتوں میں) مصروف رہتے تھے، جب بھی کوئی ہجرت کر کے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آتا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کو ہم میں سے کسی آدمی کے ساتھ ملا دیتے تاکہ وہ اسے قرآن پاک کی تعلیم دے۔ سیدنا عبادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی میرے حوالے کیا،وہ میرے گھر میں ہی رہتا تھا، میں اسے وہی کھانا دیتا، جو میرے گھر والے کھاتے تھے، میں اسے قرآن پاک پڑھاتا تھا،جب وہ اپنے گھرچلا گیا اور اس نے خیال کیا کہ میرا اس پر حق ہے تو اس نے مجھے کمان بطورِ تحفہ دی، میں نے اس جیسی بہترینلکڑی اور اس جیسی بنی ہوئی کمان نہیں دیکھی تھی، پس میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! اس بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ تیرے کندھوں کے درمیان آگ کا انگارا ہے، جو تو نے لٹکا لیا ہے۔
Haidth Number: 8343
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۳۴۳) تخریج: اسنادہ حسن ۔ أخرجہ ابوداود: ۳۴۱۶، ۳۴۱۷، وابن ماجہ: ۲۱۵۷ (انظر: ۲۲۷۶۶)

Wazahat

فوائد:… اس حدیث ِ مبارکہ کے ایک طریق کے الفاظ یہ ہیں: سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: عَلَّمْتُ نَاسًا مِنْ أَ ہْلِ الصُّفَّۃِ الْکِتَابَۃَ وَالْقُرْآنَ، فَأَ ہْدَی إِلَیَّ رَجُلٌ مِنْہُمْ قَوْسًا لَیْسَتْ لِی بِمَالٍ وَأَ رْمِی عَنْہَا فِی سَبِیلِ اللّٰہِ تَبَارَکَ وَتَعَالَی، فَسَأَ لْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((إِنْ سَرَّکَ أَ نْ تُطَوَّقَ بِہَا طَوْقًا مِنْ نَارٍ فَاقْبَلْہَا۔)) … میں نے اہل صفہ کے کچھ لوگوں کو کتابت اور قرآن مجید کی تعلیم دی،ان میں سے ایک آدمی نے مجھے ایک کمان تحفہ دی، میں نے کہا: یہ میرے لیے کوئی مال تو نہیں ہے، (یہ تو جہاد میں کام آنے والا ہتھیار ہے) میں اس کے ذریعے اللہ تعالیٰ کے راستے میں تیر پھینکوں گا، (اس لیے لے لیتا ہوں)، لیکن جب میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تجھے یہ بات خوش کرتی ہے کہ اس کی وجہ سے تجھے آگ سے طوق پہنا دیا جائے تو قبول کر لے۔ (مسند احمد: ۲۲۶۸۹)