Blog
Books
Search Hadith

(قرآن پاک پڑھنے اور اس پر عمل کرنے کی فضیلت)

۔ (۸۳۴۷)۔ عَنْ سَہْلٍ عَنْ اَبِیْہٖ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنَّہٗقَالَ: ((مَنْقَالَ: سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْمِ، نُبِتَ لَہٗغَرْسٌفِی الْجَنَّۃِ، وَمَنْ قَرَئَ الْقُرْآنَ فَاَکْمَلَہٗوَعَمِلَبِمَافِیْہِ اُلْبِسَ وَالِدَاہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ تَاجًا، ھُوَ اَحْسَنُ مِنْ ضَوْئِ الشَّمَسِ فِیْ بُیُوْتٍ مِنْ بُیُوْتِ الدُّنْیَا، لَوْ کَانَتْ فِیْہٖ فَمَا ظَنُّکُمْ بِالَّذِیْ عَمِلَ بِہٖ؟)) (مسنداحمد: ۱۵۷۳۰)

۔ سیدنا معاذ بن انس جہنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْمِ کہتا ہے، اس کے لئے جنت میں ایک پودا لگا دیا جاتا ہے اور جو قرآن پاک پڑھتا ہے، اسے مکمل کرتا ہے اور اس کے احکام پر عمل کرتا ہے تو اس کے والدین کو روزِ قیامت ایسا تاج پہنایا جائے گا کہ جس کی روشنی تمہارے اس دنیوی گھر سے بہتر ہو گی، جس میں سورج آ جائے، (یہ تو والدین کا مرتبہ ہے) اور جو اس پر عمل کرے گا، اس کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے۔
Haidth Number: 8347
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۳۴۷) تخریج: حدیث حسن لغیرہ دون قولہ: من قرأ القرآن فأکملہ …۔ وھذا اسناد ضعیف لضعف زبان بن فائد، وابنُ لھیعۃ سییء الحفظ، أخرجہ مختصرا ابوداود: ۱۴۵۳ (انظر: ۱۵۶۴۵)

Wazahat

فوائد:… فضیلت ِ قرآن پر دلالت کرنے والی درج ذیل حدیث بڑی خوبصورت ہے: سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((یَجِيْئُ الْقُرْآنُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ کَالرَّجُلِ الشَّاحِبِ یَقُوْلُ لِصَاحِبِہِ: ھَلْ تَعْرِفُنِيْ؟ اَنَا الَّذِيْ کُنْتُ أُسْھِرُ لَیْلَکَ، وَاُظْمِیُٔ ھَوَاجِرَکَ، وَاِنَّ کُلَّ تَاجِرٍ مِنْ وَرَائِ تِجَارَتِہِ، وَاَنَا لَکَ الْیَوْمَ مِن وَرَائِ کُلِّ تاَجِرٍ، فَیُعْطٰی الْمُلْکَ بِیَمِیْنِہِ، وَالْخُلْدَ بِشِمَالِہِ، وَیُوْضَعُ عَلٰی رَاْسِہِ تَاجُ الْوَقَارِ، وَیُکْسٰی وَالِدُہُ حُلَّتَیْنِ لَا تَقُوْمُ لَھُمُ الدُّنْیَا وَمَا فِیْھَا، فَیَقُوْلَانِ: یَا رَبِّ! اَنّٰی لَنَا ھٰذَا؟ فَیُقَالُ: بِتَعْلِیْمِ وَلَدِکُمَا الْقُرْآنَ۔ وَاِنَّ صَاحِبَ الْقُرْآنِ یُقَالُ لَہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ: اِقْرَأْ وَارْقَ فِي الدَّرَجَاتِ، وَرَتِّلْ کَمَا کُنْتَ تُرَتِّلُ فِي الدُّنْیَا، فَاِنَّ مَنْزِلَکَ عِنْدَ آخِرِ آیَۃٍ مَعَکَ۔)) سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قرآنِ مجید روزِ قیامت اجنبی آدمی کے روپ میں آئے گا اور صاحبِ قرآن سے پوچھے گا: کیا تو مجھے پہچانتا ہے؟ (پھر قرآن مجید اپنا تعارف پیش کرتے ہوئے کہے گا:) میں وہی ہوں جو تجھے راتوں کو بیدار اور دوپہروں کو پیاسا رکھتا تھا۔ آج ہر تاجر اپنی تجارت کے پیچھے ہے اور آج میں تیری خاطر ہر تاجر کے پیچھے ہوں۔ پھر اسے دائیں ہاتھ میں بادشاہت اور بائیں ہاتھ میں ہمیشگی دی جائیگی، اس کے سر پر وقار کا تاج رکھا جائے گا، اور اس کے والدین کو دو عمدہ پوشاکیں پہنائیجائیں گی، وہ اس قدر بیش قیمت ہوں گی کہ دنیا ومافیہا (کی قیمت) ان کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔ وہ کہیں گے: اے ہمارے ربّ! یہ سب کچھ ہمارے لیے کہاں سے؟ جواباً کہا جائے گا: تمہارے اپنے بیٹے کو قرآن مجید سکھانے کی وجہ سے۔ صاحبِ قرآن کوروزِ قیامت کہا جائے گا کہ پڑھتا جا اور جنت کے درجے چڑھتا جا اور اس طرح ٹھہر ٹھہر کر پڑھ جس طرح تو دنیا میں ٹھہر ٹھہر کر پڑھتا تھا، پس تیرا مقام وہ ہو گا جہاں تیری آخری آیت (کی تلاوت ختم ہو گی)۔ (معجم اوسط للطبرانی: ۲/۵۳/۱ـ ۲/۵۸۹۴، صحیحۃ:۲۸۲۹) اس میں صاحب ِ قرآن کی فضیلت کا بیان ہے۔ لیکن آجکل صرف حافظِ قرآن کو ان احادیث کا اولین مصداق ٹھہرایا جاتا ہے۔ قطع نظر اس سے کہ آیا وہ قرآن مجید سمجھتا ہے یا نہیںیا اس کا اس کتابِ قانون پر عمل بھی ہے یا نہیں۔ خود اس حدیث میں صاحب ِ قرآن کییہ صفات بیان کی گئی ہیں کہ وہ رات کے قیام کو نیند پر ترجیح دیتا ہے اور اس کے احکام کے مطابق عمل کرتا ہے، جس کی صرف ایک مثال روزہ کا ذکر کیا گیاہے۔