Blog
Books
Search Hadith

قرآن پاک دلکش آواز میں پڑھنے کی ترغیب

۔ (۸۳۵۸)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَا اَذِنَ اللّٰہُ لِشَیْئٍ مَا اَذِنَ لِنَبِیٍّ اَنْ یَتَغَنّٰی بِالْقُرْآنِ، زَادَ فِیْ رِوَایَۃٍ: فِیْمَایَجْھَرُ بِہٖ۔)) (مسنداحمد: ۷۶۵۷)

۔ سیدناسعد بن ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو قرآن پاک گا کر نہیں پڑھتا، وہ ہم سے نہیں ہے۔ وکیع راوی نے اس کا یہ معنی بیان کیا: وہ اس کے ذریعے لوگوں سے مستغنی ہو جاتا ہے۔
Haidth Number: 8358
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۳۵۸) تخریج: أخرجہ البخاری: ۵۰۲۳، ۵۰۲۴، ۷۴۸۲، ومسلم: ۷۹۲ (انظر: ۷۶۷۰)

Wazahat

فوائد:…وکیع راوی کا بیان کیا ہوا معنی درست نہیں ہے، اس کا صحیح معنی قرآن پاک کو خوبصورت آواز میں پڑھنے کا ہے۔ ( وہ ہم سے نہیں جو قرآن مجید کے ساتھ (اور چیزوں سے) مستغنی نہیں ہوتا۔ حدیث کا یہ مفہوم بھی ٹھیک ہے، امام بخاری نے اسی زیر مطالعہ حدیث کے لیے عنوان قائم کر کے قرآن مجید کییہ آیت پیش کی ہے۔ {اَوَ لَمْ یَکْفِہِمْ اَنَّآ اَنْزَلْنَا عَلَیْکَ الْکِتٰبَ یُتْلٰی عَلَیْہِمْ } (العنکبوت: ۵۱) کیا ان کو یہ کافی نہیں کہ ہم نے تجھ پر کتاب نازل کی ہے، وہ ان پر پڑھی جاتی ہے۔ یعنییہ کتاب پہلی کتب سماوی سے مستغنی کرتی ہے فضول اشعار اور تحریروں سے بے پرواہ کرتی ہے۔ (بخاری، باب من لم یتغنی بالقرآن قبل الحدیث: ۵۰۲۲) معلوم ہوتا ہے کہ حدیث کے دونوں مفہوم درست ہیںیہ حدیث نبوی کا ایک کمال ہے۔) (عبداللہ رفیق) بلاشبہ خوبصورت آواز سے قرآن مجید کے حسن میں اضافہ ہوتاہے اور تلاوت کرنے والوں اور سننے والوں میں مزید تلاوت کرنے اور سننے کی تمنا پیدا ہوتی ہے، لیکن اس معاملے میں تکلف سے گریز کرنا ضروری ہے۔ معلوم ہوا کہ قرآن مجید کی تلاوت کرتے وقت مخصوص سریلی آواز کا اہتمام کیا جائے، لیکن اس معاملے میں عرب کے لہجے کو سامنے رکھنا چاہیے، جیسے حرم مکی کے امام تلاوت کرتے ہیں، زیادہ تکلف سے بچنا چاہیے، جیسے آج کل مصری قراء کی تلاوت کا انداز ہے۔