Blog
Books
Search Hadith

بوریت کے ڈر سے قراء ت ِ قرآن میںمیانہ روی اختیار کرنے کا، نیز اس چیز کا بیان کہ کتنے دنوں میں قرآن مجید کی تکمیل کی جائے

۔ (۸۳۷۵)۔ عَنْ جُنْدُبِ بْنِ سُفْیَانَ الْبَجَلِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِقْرَؤُا الْقُرْآنَ مَا ائْتَلَفَتْ عَلَیْہِ قُلُوْبُکُمْ، فَاِنِ اخْتَلَفْتُمْ فَقُوْمُوْا۔)) (مسند احمد: ۱۹۰۲۲)

۔ سیدنا جندب بن سفیان بَجَلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تک تمہارے دل (غور و فکر اور شوق کے ساتھ) مانوس رہیں، اس وقت تک قرآن مجید کی تلاوت کرو اور جب اکتاہٹ اور بوریت ہو جائے تو (تلاوت روک کر) کھڑے ہو جاؤ۔
Haidth Number: 8375
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۳۷۵) تخریج: أخرجہ البخاری: ۵۰۶۱، ۷۳۶۴، ومسلم: ۲۶۶۷ (انظر: ۱۸۸۱۶)

Wazahat

فوائد:… یعنی جب تک دل قرآن مجید کی طرف متوجہ رہے اور کلی طور پر اس کی قراء ت سے متفق رہے۔ قرآن مجید کی تلاوت نیک لوگوں کا مشغلہ ہے، اس باب میں زیادہ سے زیادہ تلاوت کی حد مقرر کی گئی ہے، بہرحال کم از کم تیس چالیس دنوں میں ا یک بار مکمل قرآن مجید کی تلاوت کرنی چاہیے اور زیادہ سے زیادہ تین ایام میں، تلاوت کرتے وقت پورے شوق اور رغبت سے الفاظ پر توجہ کرنی چاہیے، اکتاہت اور بوریت کی صورت میں تلاوت بند کر لینی چاہیے۔