Blog
Books
Search Hadith

جس سے وظیفہ رہ جائے اس کی قضا کب دے؟

۔ (۸۴۰۲)۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ عَبْدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ عَبْدُ اللّٰہِ (یَعْنِیْ: ابْنَ الْاِمَامِ اَحْمَدَ) وَقَدَ بَلَغَ بِہٖاَبِیْ اِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ فَاتَہُ شَیْئٌ مِنْ وِرْدِہٖ (اَوْقَالَ: مِنْ جُزْئِہٖ) فَقَرَئَ ہُ مَا بَیْنَ صَلَاۃِ الْفَجْرِ اِلَی الظُّہْرِ فَکَاَنَّمَا قَرَأَہٗمِنْلَیْلَۃٍ۔)) (مسند احمد: ۳۷۷)

۔ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ’جس کا پابندی سے پڑھے جانے والا وظیفہ (رات کو) رہ جائے، لیکن اگر وہ اس کو نمازِ فجر اور نمازِ ظہر کے درمیان ادا کر لے تو وہ ایسے ہی ہو گا، جیسے رات کو پڑھا ہے۔
Haidth Number: 8402
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۴۰۲) تخریج: أخرجہ مسلم: ۷۴۷ (انظر: ۳۷۷)

Wazahat

فوائد:… اگر کسی آدمی نے نماز کے علاوہ رات کو ذکر و تلاوت کی کوئی صورت معین کر رکھی ہو اور وہ عذر کی وجہ سے رہ جائے تو اس حدیث پر عمل کرتے ہوئے وہ نمازِ فجر اور نمازِ ظہر کے درمیان اس کی ادائیگی کر سکتا ہے، تاکہ اس کا تسلسل برقرار رہے، لیکن اگر عذر کی وجہ سے تہجد کی نماز رہ جائے تو اس کی قضا کا وقت طلوع آفتاب کے بعد شروع ہو گا، نہ کہ نمازِ فجر کے بعد، دونوں اعمال کا آخری وقت زوال ہی ہے۔