Blog
Books
Search Hadith

عہد ِ نبوی میں کندھوں کی ہڈیوں اور سفید پتھروں پر قرآن مجید کی کتابت کا بیان

۔ (۸۴۰۳)۔ عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدٍ قَالَ: قَالَ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ: إِنِّی قَاعِدٌ إِلٰی جَنْبِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمًا إِذْ أُوحِیَ إِلَیْہِ، قَالَ: وَغَشِیَتْہُ السَّکِینَۃُ وَوَقَعَ فَخِذُہُ عَلَی فَخِذِی حِینَ غَشِیَتْہُ السَّکِینَۃُ، قَالَ زَیْدٌ: فَلَا وَاللّٰہِ! مَا وَجَدْتُ شَیْئًا قَطُّ أَ ثْقَلَ مِنْ فَخِذِ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، ثُمَّ سُرِّیَ عَنْہُ فَقَالَ: ((اکْتُبْ یَا زَیْدُ۔)) فَأَ خَذْتُ کَتِفًا فَقَالَ: ((اکْتُبْ {لَا یَسْتَوِی الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُجَاہِدُونَ} الْآیَۃَ کُلَّہَا إِلَی قَوْلِہِ: {أَ جْرًا عَظِیمًا} فَکَتَبْتُ ذَلِکَ فِی کَتِفٍ، فَقَامَ حِینَ سَمِعَہَا ابْنُ أُمِّ مَکْتُومٍ وَکَانَ رَجُلًا أَ عْمٰی فَقَامَ حِینَ سَمِعَ فَضِیلَۃَ الْمُجَاہِدِینَ، قَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! فَکَیْفَ بِمَنْ لَا یَسْتَطِیعُ الْجِہَادَ مِمَّنْ ہُوَ أَعْمٰی وَأَ شْبَاہِ ذَلِکَ؟ قَالَ زَیْدٌ: فَوَاللّٰہِ! مَا مَضٰی کَلَامُہُ أَوْ مَاہُوَ إِلَّا أَنْ قَضٰی کَلَامَہُ، غَشِیَتِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم السَّکِینَۃُ فَوَقَعَتْ فَخِذُہُ عَلٰی فَخِذِی، فَوَجَدْتُ مِنْ ثِقَلِہَا کَمَا وَجَدْتُ فِی الْمَرَّۃِ الْأُولٰی، ثُمَّ سُرِّیَ عَنْہُ فَقَالَ: ((اِقْرَأْ۔)) فَقَرَأْتُ عَلَیْہِ {لَا یَسْتَوِی الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُجَاہِدُونَ} فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : {غَیْرُ أُولِی الضَّرَرِ} قَالَ زَیْدٌ: فَأَ لْحَقْتُہَا، فَوَاللّٰہِ! لَکَأَ نِّی أَ نْظُرُ إِلٰی مُلْحَقِہَا عِنْدَصَدْعٍ کَانَ فِی الْکَتِفِ۔ (مسند احمد: ۲۲۰۰۴)

۔ سیدنا زید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پہلو میں بیٹھا تھا، اچانک آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر وحی نازل ہونے لگی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پرسکون طاری ہو گیا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ران، میری ران پر تھی، اللہ کی قسم! نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ران سے زیادہ بھاری چیز میں نے کبھی محسوس نہیں کی تھی، پھر جب یہ کیفیت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دور ہوئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے زید! لکھو۔ میں نے شانے کی ہڈی لی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ آیت لکھو {لَا یَسْتَوِی الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُجَاہِدُونَ … أَ جْرًا عَظِیمًا} جب سیدنا ابن ام مکتوم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے یہ آیت سنی جو کہ نابینا آدمی تھے اور انھوں نے سنا کہ اس آیت میں تو مجاہدوں کی بڑی فضیلت بیان ہوئی ہے، اس لیے انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! جو جہاد کی طاقت نہیں رکھتا اس کا کیا ہو گا، مثلا نابینا وغیرہ؟ سیدنا زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم! ابھی تک سیدنا ابن ام مکتوم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنی بات ختم ہی کی تھی کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر وحی نازل ہوتے ہوئے جو سکون چھا جاتا تھا، وہ چھا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ران میری ران پرتھی، میں نے اس سے اتنا ہی بوجھ محسوس کیا، جس طرح میں نے اس سے پہلے وحی کی حالت میں محسوس کیا تھا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے وحی کی کیفیت دور ہوئی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ آیت پڑھو۔ جب میں نے اس آیت کی تلاوت کی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کے ساتھ لکھو: {غَیْرُ أُولِی الضَّرَرِ}۔ سیدنا زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں نے یہ حصہ اس آیت کے ساتھ ملا دیا، گویا کہ اب بھی میں شانے میں اس آیت والی جگہ پر پھٹن کا نشان دیکھ رہا ہوں۔
Haidth Number: 8403
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۴۰۳) تخریج: حدیث صحیح ۔ أخرجہ ابوداود: ۲۵۰۷، ۳۹۷۵ (انظر: ۲۱۶۶۴)

Wazahat

فوائد:… ارشادِ باری تعالی ہے: {لَا یَسْتَوِی الْقٰعِدُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ غَیْرُ اُولِی الضَّرَرِ وَالْمُجٰہِدُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ بِاَمْوَالِہِمْ وَاَنْفُسِہِمْ فَضَّلَ اللّٰہُ الْمُجٰہِدِیْنَ بِاَمْوَالِہِمْ وَاَنْفُسِہِمْ عَلَی الْقٰعِدِیْنَ دَرَجَۃً وَکُلًّا وَّعَدَ اللّٰہُ الْحُسْنٰی وَفَضَّلَ اللّٰہُ الْمُجٰہِدِیْنَ عَلَی الْقٰعِدِیْنَ اَجْرًا عَظِیْمًا۔} … 95-4 ایمان والوں میں سے بیٹھ رہنے والے، جو کسی تکلیف والے نہیں اور اللہ کے راستے میں اپنے مالوں اور جانوں کے ساتھ جہاد کرنے والے برابر نہیں ہیں، اللہ نے اپنے مالوں اور جانوں کے ساتھ جہاد کرنے والوں کو بیٹھ رہنے والوں پر درجے میں فضیلت دی ہے اور ہر ایک سے اللہ نے بھلائی کا وعدہ کیا ہے اور اللہ نے جہاد کرنے والوں کو بیٹھ رہنے والوں پر بہت بڑے اجر کی فضیلت عطا فرمائی ہے۔ (سورۂ نسائ: ۹۵) جو آیت پہلے نازل ہوئی، اس میں مطلق طور پر مجاہدین کی فضیلت بیان کی گئی، پھر سیدنا ابن ام مکتوم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے سوال پر جو حصہ نازل ہوا، اس میں معذور لوگوں کو مستثنی قرار دیا۔