Blog
Books
Search Hadith

سیدنا ابو بکر صدیق ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے دور میں تالیف قرآن کا بیان

۔ (۸۴۰۶)۔ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ: أَ نَّ أَ بَا بَکْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَ رْسَلَ إِلَیْہِ مَقْتَلَ أَ ہْلِ الْیَمَامَۃِ فَإِذَا عُمَرُ عِنْدَہُ فَقَالَ أَ بُو بَکْرٍ: إِنَّ عُمَرَ أَ تَانِی فَقَالَ: إِنَّ الْقَتْلَ قَدْ اسْتَحَرَّ بِأَ ہْلِ الْیَمَامَۃِ مِنْ قُرَّائِ الْقُرْآنِ مِنْ الْمُسْلِمِینَ، وَأَ نَا أَخْشٰی أَ نْ یَسْتَحِرَّ الْقَتْلُ بِالْقُرَّائِ فِی الْمَوَاطِنِ، فَیَذْہَبَ قُرْآنٌ کَثِیرٌ لَا یُوعٰی، وَإِنِّی أَ رٰی أَ نْ تَأْمُرَ بِجَمْعِ الْقُرْآنِ، فَقُلْتُ لِعُمَرَ: وَکَیْفَ أَ فْعَلُ شَیْئًا لَمْ یَفْعَلْہُ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ فَقَالَ: ہُوَ وَاللّٰہِ خَیْرٌ، فَلَمْ یَزَلْیُرَاجِعُنِی فِی ذٰلِکَ حَتّٰی شَرَحَ اللّٰہُ بِذٰلِکَ صَدْرِی، وَرَأَ یْتُ فِیہِ الَّذِی رَأٰی عُمَرُ، قَالَ زَیْدٌ: وَعُمَرُ عِنْدَہُ جَالِسٌ لَا یَتَکَلَّمُ، فَقَالَ أَ بُو بَکْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: إِنَّکَ شَابٌّ عَاقِلٌ لَا نَتَّہِمُکَ، وَقَدْ کُنْتَ تَکْتُبُ الْوَحْیَ لِرَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَاجْمَعْہُ، قَالَ زَیْدٌ: فَوَاللّٰہِ، لَوْ کَلَّفُونِی نَقْلَ جَبَلٍ مِنْ الْجِبَالِ مَا کَانَ بِأَثْقَلَ عَلَیَّ مِمَّا أَ مَرَنِی بِہِ مِنْ جَمْعِ الْقُرْآنِ، فَقُلْتُ: کَیْفَ تَفْعَلُونَ شَیْئًا لَمْ یَفْعَلْہُ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۷۶)

۔ سیدنا زید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ یمامہ کی لڑائی میں حفاظ کی شہادت کے سانحہ کے بعد سیدنا ابو بکر صدیق ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے بلایا، جب میں حاضر ہوا تو سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی ان کے پاس بیٹھے تھے، سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: یہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ میرے پاس آئے ہیں اور کہتے ہیں کہ یمامہ میں حفاظِ قرآن کی شہادتیں کثرت سے ہوئی ہیں، مجھے اندیشہ ہے کہ اگر حفاظ قرآن کی شہادتوں کا یہ سلسلہ یونہی جاری رہا تو قرآن مجید کا بیشتر حصہ ضائع ہو جائے گا اور اس کو یاد نہیں رکھا جائے گا، اس لئے میری رائے یہ ہے کہ قرآن مجید کو جمع کرنے کا حکم دے دیں، لیکن میں نے ان کو یہ جواب دیا کہ میں وہ کام کیسے کروں، جو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نہیں کیا، لیکن انھوں نے کہا: اللہ کی قسم! یہ کام بہتر ہے، پھر یہ اس بارے میں مجھ سے تکرار کرتے رہے ہیں،یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے میرا سینہ کھول دیا ہے اور میں نے بھی اس رائے کو پسند کر لیا، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ خاموش بیٹھے رہے۔ پھر سیدنا ابو بکر صدیق ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھ سے کہا: اے زید! تم ایک عقلمند نوجوان اور قابل اعتماد آدمی ہو اور تم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وحی بھی لکھا کرتے تھے، لہٰذا یہ خدمت تم نے ہی سرانجام دینی ہے، سیدنا زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! اگریہ مجھے کسی پہاڑ کو سر پر اٹھانے کی تکلیف دیتے تو اس کا میرے اوپر اتنا بوجھ نہ ہوتا جو انہوں نے قرآن مجید جمع کرنے کی مجھ پر ذمہ داری ڈالی تھی، پس میں نے کہا: آپ لوگ وہ کام کس طرح کرو گے، جو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نہیں کیا، تاہم ان کی تکرار کے بعد میں نے یہ ذمہ داریقبول کر لی۔
Haidth Number: 8406
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۴۰۶) تخریج: أخرجہ البخاری: ۴۶۷۹، ۴۹۸۶، ۴۹۸۹، ۷۱۹۱، ۷۴۵۲(انظر: ۷۶)

Wazahat

فوائد:… عہد ِ نبوی میں قرآن مجید مختلف چیزوں پر لکھا گیا تھا، جیسا کہ پچھلے باب سے ثابت ہو رہا ہے، سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے عہد میں ایک جلد میں قرآن مجید کو جمع کیا گیا۔ خلافت ِ صدیقی میںیمامہ کی لڑائی مدعی ٔ نبوت مسیلمہ کذاب کے خلاف لڑی گئی تھی، اس میں سات سو سے زائد صحابۂ کرام شہید ہو گئے تھے، ان میں اکثر قرآن کریم کے حفاظ و قراء تھے۔ اس روایت سے سیدنا ابو بکر اور سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کی منقبت ثابت ہوتی ہے، مؤخر الذکر نے حفاظت ِ قرآن کی رائے دی اور اول الذکر نے اس کو پایۂ تکمیل تک پہنچایا، بہرحال یہ دو ہستیاں اور ان کے معاونین {اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَاِنَّا لَہٗلَحَافِظُوْنَ} کامصداقبنتی ہیں، سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: أَ عْظَمُ النَّاسِ اَجْرًا فِیْ الْمَصَاحِِف اَبُوْ بَکْرٍ، اِنَّ اَبَا بَکْرٍ کَانَ أَ وَّلَ مَنْ جَمَعَ الْقُرْآنَ بَیْنَ اللَّوْحَیْنِ۔ … قرآنی مصاحف کے معاملے میں لوگوں میں سب سے زیادہ اجر پانے سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہیں، بیشک سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ وہ پہلے شخص ہیں۔ جنھوں نے قرآن مجید کو دو جلدوں کے اندر جمع کیا۔ (فضائل القرآن لابی عبید: ص ۱۵۶، المصاحف لابن ابی داود: ص ۱۱) (گویا قرآن مجید کو ایک جگہ جمع کرنے کی رائے سب سے پہلے سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے پیش کی، سب سے پہلے یہ کام کرنے کا حکم سیدنا ابوبکر صدیق ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے دیا اور عملی طور پر سب سے پہلے سیدنا زید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے قرآن جمع کیا)۔ (عبداللہ رفیق) حافظ ابن کثیر ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ نے سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے بارے خوبصورت باتیں کرتے ہوئے کہا: فَجَمَعَ الصِّدِّیْقُ الْخَیْرَ وَکَفَّ الشُّرُوْرَ۔ … پس جناب ِ صدیق نے خیر کو جمع کر دیا اور شرور کو روک دیا۔ (تفسیر ابن کثیر: ۱/ ۲۵)