Blog
Books
Search Hadith

سورۂ لیل کی قراء ت کا بیان

۔ (۸۴۳۰)۔ عَنْ عَلْقَمَۃَ أَ نَّہُ قَدِمَ الشَّامَ فَدَخَلَ مَسْجِدَ دِمَشْقَ فَصَلّٰی فِیہِ رَکْعَتَیْنِ وَقَالَ: اللّٰہُمَّ ارْزُقْنِی جَلِیسًا صَالِحًا، قَالَ: فَجَائَ فَجَلَسَ إِلٰی أَ بِی الدَّرْدَائِ فَقَالَ لَہُ أَ بُو الدَّرْدَائِ مِمَّنْ أَ نْتَ؟ قَالَ: مِنْ أَ ہْلِ الْکُوفَۃِ، قَالَ: کَیْفَ سَمِعْتَ ابْنَ أُمِّ عَبْدٍ یَقْرَأُ {وَاللَّیْلِ إِذَا یَغْشٰی وَالنَّہَارِ إِذَا تَجَلّٰی} قَالَ عَلْقَمَۃُ: وَالذَّکَرِ وَالْأُنْثَی، فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَائِ: لَقَدْ سَمِعْتُہَا مِنْ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَمَا زَالَ ہٰؤُلَائِ حَتّٰی شَکَّکُونِی، ثُمَّ قَالَ: أَ لَمْ یَکُنْ فِیکُمْ صَاحِبُ الْوِسَادِ، وَصَاحِبُ السِّرِّ الَّذِی لَا یَعْلَمُہُ أَ حَدٌ غَیْرُہُ، وَالَّذِی أُجِیرَ مِنَ الشَّیْطَانِ عَلَی لِسَانِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، صَاحِبُ الْوِسَادِ ابْنُ مَسْعُودٍ، وَصَاحِبُ السِّرِّ حُذَیْفَۃُ، وَالَّذِی أُجِیرَ مِنَ الشَّیْطَانِ عَمَّارٌ،(وَفِیْ لَفْظٍ) اِنَّ اَبَا الدَّرْدَائِ قَالَ لِعَلْقَمَۃَ: ھَلْ تَقْرَاُ عِلٰی قَرَأَۃِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ؟ قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَاقْرَاْ: {وَاللَّیْلِ اِذَا یَغْشٰی} قُلْتُ: {وَاللَّیْلِ إِذَا یَغْشٰی وَالنَّہَارِ اِذَا تَجَلّٰی وَالذَّکَرِ وَالْاُنْثٰی} قَالَ: ھٰکَذَا سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقْرَاُھَا، قَالَ: اَحْسِبُ، قَالَ: فَضَحِکَ۔ (مسند احمد: ۲۸۰۸۸)

۔ علقمہ کہتے ہیں: میں شام گیا، مسجد دمشق میں داخل ہوا، اس میں دو رکعت نماز ادا کی اور یہ دعا کی: اے اللہ! مجھے نیک ہم نشین مہیا فرما، پھر میں سیدنا ابودرداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس جا کر بیٹھ گیا، انھوں نے کہا: تم کن لوگوں میں سے ہو؟ میں نے کہا:کوفہ والوں میں سے۔ انھوں نے کہا: تم نے ابن ام عبد یعنی سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سنا کہ وہ یہ سورت کیسے پڑھتے ہیں: {وَاللَّیْلِ إِذَا یَغْشَی وَالنَّہَارِ إِذَا تَجَلّٰی} میں نے کہا: وہ اس طرح پڑھتے ہیں: {وَالذَّکَرِ وَالْأُنْثٰی}، انھوں نے کہا: میں نے بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا تھا، لیکنیہ لوگ مجھے شک میں ڈال دیا،یہ چاہتے ہیں کہ میں {وَمَا خَلَقَ الذَّکَرَ وَالْأُنْثٰی} پڑھوں، لیکن میں ان کی بات نہیں مانوں گا۔ پھر انھوں نے کہا: کیاتمہارے اندر یہ تین افراد نہیں ہیں: صاحب الوساد، رازدان، جس کے سوا اسے کوئی نہیں جانتا اور اور جن کو شیطان سے محفوظ کر دیا گیا۔ صاحب الوساد ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہیں، راز دان سیدنا حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہیں اور جن کو شیطان سے محفوظ کیا گیا، وہ سیدنا عمار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہیں۔ (ایک روایت میں ہے): سیدنا ابودرداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے علقمہ سے کہا: کیا تم سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی قراء ت کے مطابق پڑھتے ہو؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: سورۂ لیل پڑھو، انھوں نے یوں پڑھا: {وَاللَّیْلِ إِذَا یَغْشٰی وَالنَّہَارِ اِذَا تَجَلّٰی وَالذَّکَرِ وَالْاُنْثٰی}۔ انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اسی طرح پڑھتے ہوئے سنا، پھر وہ مسکرا پڑھے۔
Haidth Number: 8430
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۴۳۰) تخریج: أخرجہ البخاری: ۶۲۷۸، ومسلم: ۸۲۴ (انظر: ۲۷۵۳۸)

Wazahat

فوائد:… سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صاحب الوساد تھے، اس لقب کی وجہ یہ ہے کہ سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: قَالَ لِی رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((إِذْنُکَ عَلَیَّ أَ نْ یُرْفَعَ الْحِجَابُ وَأَ نْ تَسْتَمِعَ سِوَادِی حَتَّی أَ نْہَاکَ۔)) … رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا: میری طرف سے تیرے لیے اجازت یہ ہے کہ پردہ اٹھا دیا جائے اور تو میرے وجود کو دیکھ لے، الا یہ کہ میں تجھے منع کر دوں۔ (صحیح مسلم) سیدنا حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے راز دان تھے، اس کی وجہ یہ تھی کہ صحابۂ کرام میں مخفی امور، علاماتِ قیامت اور احوالِ آخرت کے بارے میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سب سے زیادہ سوال کرنے والے یہ صحابی تھے۔ جس صحابی کو شیطان سے محفوظ کر دیا گیا تھا، وہ سیدنا عمار بن یاسر تھے، جب ابو خیثمہ نے سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے احادیث بیان کرنے کا مطالبہ کیا تو انھوں نے اس سے پوچھا: تو کن لوگوں میں سے ہے؟ اس نے کہا: اہل کوفہ سے، اس پر سیدنا ابوہریرہ نے کہا: تَسْأَ لُنِیْ وَفِیْکُمْ عُلَمَائُ اَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَالْمُجَارُ مِنَ الشَّیْطَانِ عَمَّارُ بْنُ یَاسِرٍ۔ … تو مجھ سے سوال کرتا ہے، جبکہ تم میں علمائے اصحابِ رسول اور شیطان سے محفوظ سیدنا عمار بن یاسر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہیں۔(ابن عساکر)