Blog
Books
Search Hadith

قرآن کے سب سے پہلے نازل ہونے والے حصے کا بیان

۔ (۸۴۳۴)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَاوَرْتُ بِحِرَائَ شَھْرَا فَلَمَّا قَضَیْتُ جِوَارِیْ نَزَلْتُ فَاسْتَبْطَنْتُ بَطْنَ الْوَادِیْ فَنُوْدِیْتُ فَنَظَرْتُ أَ مَامِیْ وَخَلْفِیْ وَعَنْ یَمِیْنِیْ وَعَنْ شِمَالِیْ فَلَمْ أَ رَ أَ حَدًا، ثُمَّّ نُوُدِیْتُ فَنَظَرْتُ فَلَمْ أَ رَ أَ حَدًا، ثُمَّّ نُوْدِیْتُ فَرَفَعْتُ رَأْسِیْ فَاِذَا ھُوَ عَلَی الْعَرْشِ فِی الْھَوَائِ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: فَاِذَا ھُوَ قَاعِدٌ عَلَی عَرْشٍ بَیْنَ السَّمَائِ وَالْأَ رْضِ) فَأَ خَذَتْنِیْ وَجْفَۃٌ شَدِیْدَۃٌ فَأَ تَیْتُ خَدَیْجَۃَ فَقُلْتُ: دَثِّرُوْنِیْ، دَثِّرُوْنِیْ وَصَبُّوْا عَلَیَّ مَائًا فَأَ نْزَلَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ {یَا أَ یُّھَا الْمُدَّثِّرْ قُمْ فَأَ نْذِرْ وَرَبَّکَ فَکَبِّرْ وَثِیَابَکَ فَطَھِّرْ} (مسند احمد: ۱۴۳۳۸)

۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے غارِ حراء میں ایک ماہ تک مجاورت اختیار کی، جب میں نے یہ مدت پوری کی اوروہاں سے اتر کر وادی کی ہموار جگہ پر آیا تو مجھے آواز دی گئی، میں نے اپنے آگے پیچھے اور دائیں بائیں دیکھا، لیکن مجھے کوئی چیز نظر نہیں آئی، اتنے میں پھر مجھے آواز دی گئی، میں نے پھر اسی طرح دیکھا، لیکن کسی کو نہ دیکھ سکا، پھر مجھے آواز دی گئی، پس اب کی بار جب میں نے سر اٹھایا تو وہ فرشتہ فضا میں تخت پر بیٹھا ہوا تھا، ایک روایت میں ہے: وہ آسمان اور زمین کے مابین تخت پر بیٹھا ہوا تھا، اس سے مجھ پر شدید کپکپی طاری ہو گئی، میں خدیجہ کے پاس آیا اور کہا: مجھے کمبل اوڑھاؤ، پس انھوں نے مجھے کمبل اوڑھا دیا اور مجھ پر پانی ڈالا، پھر اللہ تعالی نے یہ آیات نازل کیں: {یَا أَ یُّھَا الْمُدَّثِّرْ قُمْ فَأَ نْذِرْ وَرَبَّکَ فَکَبِّرْ وَثِیَابَکَ فَطَھِّرْ} اے کمبل اوڑھنے والے، کھڑا ہو جا، پس ڈرا اور اپنے ربّ کی بڑائی بیان کر اور اپنے کپڑوں کو پاک کر۔
Haidth Number: 8434
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۴۳۴) تخریج: أخرجہ البخاری: ۴۹۲۲، ومسلم: ۱۶۱ (انظر: ۱۴۲۸۷)

Wazahat

فوائد:… جمہور اہل علم کے نزدیک پہلی وحی {اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِیْ خَلَقَ } والی آیات ہی ہیں، سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی اس حدیث سے مراد دوسری وحی ہے، جو فترۂ وحی کے بعد نازل ہوئی تھی، اس حدیث کے درج ذیل سیاق پر غور کریں، حافظ ابن کثیر نے اسی حدیث کے سیاق کو محفوظ قرار دیاہے، اس سے صاف پتہ چلتاہے کہ اس سے پہلے بھی کوئی وحی آئی تھی: