Blog
Books
Search Hadith

قرآن مجید کے سات قراء توں میں نازل ہونے کا مطلب

۔ (۸۴۳۵)۔ عَن أَ بِی بَکْرَۃَ أَ نَّ جِبْرِیلَ عَلَیْہِ السَّلَام قَالَ: یَا مُحَمَّدُ! اقْرَأِ الْقُرْآنَ عَلٰی حَرْفٍ (وَفِیْ لَفْظٍ: اِنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: اَتَانِیْ جِبْرِیْلُ وَمِیْکَائِیْلُ، فَقَالَ جِبْرِیْلُ: اِقْرَاِ الْقُرْآنَ عَلٰی حَرْفٍ) قَالَ مِیکَائِیلُ عَلَیْہِ السَّلَام: اسْتَزِدْہُ فَاسْتَزَادَہُ، قَالَ: اقْرَأْہُ عَلَی حَرْفَیْنِ، قَالَ مِیکَائِیلُ: اسْتَزِدْہُ فَاسْتَزَادَہُ حَتّٰی بَلَغَ سَبْعَۃَ أَ حْرُفٍ، قَالَ: کُلٌّ شَافٍ کَافٍ مَا لَمْ تَخْتِمْ آیَۃَ عَذَابٍ بِرَحْمَۃٍ أَ وْ آیَۃَ رَحْمَۃٍ بِعَذَابٍ نَحْوَ قَوْلِکَ تَعَالَ وَأَ قْبِلْ وَہَلُمَّ وَاذْہَبْ وَأَ سْرِعْ وَاعْجَلْ۔ (مسند احمد: ۲۰۷۸۸)

۔ سیدنا ابو بکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں جبریل علیہ السلام نے کہا: اے محمد! قرآن مجید ایک قراء ت کے مطابق پڑھو۔ ایک روایت میں ہے: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جبریل اور میکائیل میرے پاس آئے، جبریل نے مجھ سے کہا: قرآن مجید کو ایک قراء ت پر پڑھو، لیکن میکائیل نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: زیادہ گنجائش کا سوال کریں، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے زیادہ گنجائش کی درخواست کی، تو جبریل نے کہا: دو قراء توں پر پڑھ لو، لیکن میکائیل نے پھر کہا: اور زیادہ مطالبہ کرو، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مزید گنجائش کا مطالبہ کیا،یہاں تک کہ سات قراء ات تک پہنچ گئے، اور پھر انھوں نے کہا: ہر قراء ت شافی اور کافی ہے، جبکہ تک تم عذاب والی آیت کو رحمت والی آیت کے ساتھ اور رحمت والی آیت کو عذاب والی آیت کے ساتھ ختم نہ کر، یہ قراء ت کا معاملہ ایسا ہی ہے، جیسےیہ الفاظ ہیں: تَعَالَ اور أَ قْبِل، ہَلُمَّ اور اِذْہَبْ اور أَ سْرِعْ اور اِعْجَلْ۔
Haidth Number: 8435
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۴۳۵) تخریج: صحیح لغیرہ دون قولہ فی آخرہ نحو قولک: تعال، واقبل، وھلم …الخ ، وھذا اسناد ضعیف لضعف علی بن زید بن جدعان (انظر: ۲۰۵۱۴)

Wazahat

Not Available