Blog
Books
Search Hadith

قرآن مجید کے سات قراء توں میں نازل ہونے کا مطلب

۔ (۸۴۴۳)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((أَ قْرَأَ نِی جِبْرِیلُ علیہ السلام عَلَی حَرْفٍ، فَرَاجَعْتُہُ فَلَمْ أَ زَلْ أَ سْتَزِیدُہُ وَیَزِیدُنِی حَتَّی انْتَہَی إِلَی سَبْعَۃِ أَ حْرُفٍ۔)) قَالَ الزُّھْرِیُّ: وَاِنَّمَا ھٰذِہِ الْاَحْرُفِ فِی الْاَمْرِ الْوَاحِدِ وَلَیْسَیَخْتَلِفُ فِیْ حَلَالٍ وَلَا حَرَامٍ۔ (مسند احمد: ۲۳۷۵)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جبریل علیہ السلام نے مجھے ایک قراء ت پڑھائی، میں نے ان سے مطالبہ کیا کہ قرائتیں زیادہ کی جائیں اور وہ زیادہ کرتے، یہاں تک کہ معاملہ سات قراء توں تک پہنچ گیا۔ امام زہری ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ کہتے ہیں: یہ قراء توں کا یہاختلاف حقیقت میں ایک ہی معاملے کے باریمیں ہے، اس سے حلال و حرام میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔
Haidth Number: 8443
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۴۴۳)ٖتخریج: أخرجہ البخاری: ۳۲۱۹، ۴۹۹۱، ومسلم: ۸۱۹ (انظر: ۲۳۷۵)

Wazahat

Not Available