Blog
Books
Search Hadith

ان آیات کا ذکر، جو قرآن مجید میں موجود تھیں، لیکن بعد میں منسوخ ہو گئیں

۔ (۸۴۶۲)۔ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: قَرَأَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : (({ہُوَ الَّذِی أَنْزَلَ عَلَیْکَ الْکِتَابَ، مِنْہُ آیَاتٌ مُحْکَمَاتٌ ہُنَّ أُمُّ الْکِتَابِ، وَأُخَرُ مُتَشَابِہَاتٌ، فَأَ مَّا الَّذِینَ فِی قُلُوبِہِمْ زَیْغٌ، فَیَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَہَ مِنْہُ ابْتِغَائَ الْفِتْنَۃِ وَابْتِغَاء َ تَأْوِیلِہِ، وَمَا یَعْلَمُ تَأْوِیلَہُ إِلَّا اللّٰہُ وَالرَّاسِخُونَ فِی الْعِلْمِ، یَقُولُونَ آمَنَّا بِہِ کُلٌّ مِنْ عِنْدِ رَبِّنَا، وَمَا یَذَّکَّرُ إِلَّا أُولُو الْأَ لْبَابِ} [آل عمران: ۷] فَإِذَا رَأَیْتُمُ الَّذِینَیُجَادِلُونَ فِیہِ، فَہُمُ الَّذِینَ عَنَی اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ فَاحْذَرُوہُمْ۔ (مسند احمد: ۲۴۷۱۴)

۔ (دوسری سند) سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ہم قرآن مجید میں پڑھا کرتے تھے: {بَلِّغُوا عَنَّا قَوْمَنَا وَإِنَّا قَدْ لَقِینَا رَبَّنَا فَرَضِیَ عَنَّا وَأَ رْضَانَا} … ہماری قوم کو ہماری طرف سے یہ پیغام پہنچا دو کہ ہم اپنے ربّ کو مل گئے ہیں، پس وہ ہم سے راضی بھی ہو گیا ہے اور اس نے ہم کو راضی بھی کیا ہے۔ پھر یہ آیات منسوخ ہو گئی تھیں۔
Haidth Number: 8462
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۴۶۲) تخریج: أخرجہ البخاری: ۴۵۴۷، ومسلم: ۲۶۶۵ (انظر: ۲۴۲۱۰)

Wazahat

فوائد:… یہ قراء صحابہ کی ایک جماعت تھی، جن کو سریۂ بئر معونہ میں قتل کر دیا گیا تھا، ان کی تفصیلیہ ہے: سیدناانس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: أَ نَّ نَّبِیَّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَ تَاہُ رِعْلٌ وَذَکْوَانُ وَعُصَیَّۃُ وَبَنُو لِحْیَانَ فَزَعَمُوْا أَ نَّہُمْ قَدْأَ سْلَمُوْا فَاسْتَمَدُّوْہُ عَلٰی قَوْمِہِمْ فَأَ مَدَّھُمْ نَبِیُّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمَئِذٍ بِسَبْعِیْنَ مِنَ الْأَ نْصَارِ، قَالَ أَ نَسٌ کُنَّا نُسَمِّیْہِمْ فِیْ زَمَانِہِمُ الْقُرَّائَ، کَانَوا یَحْتَطِبُونَ بِالنَّھَارِ وَیُصَلُّوْنَ بِاللَّیْلِ، فَانْطَلَقُوْا بِہِمْ حَتّٰی إِذَا أَ تَوْا بِئْرَ مَعُوْنَۃَ غَدَرُوْا بِہِمْ فَقَتَلُوْھُمْ، فَقَنَتَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شَہْرًا فِیْ صَلاَۃِ الصُّبْحِ یَدْعُوْا عَلٰی ھٰذِہِ الْأَ حْیَائِ رِعْلٍ وَ ذَکْوَانَ وَعُصَیَّۃَ وَبَنِی لِحْیَانَ قَالَ قَتَادَۃُ وَحَدَّثَنَا أَ نَسٌ أَ نَّہُمْ قَرَأُوْا بِہِ قُرْآنًا وَقَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ فِی حَدِیْثِہِ إِنَّا قَرَأْنَا بِہِمْ قُرْآنًا: بَلِّغُوْا عَنَّا قَوْمَنَا أَ نَّا قَدْ لَقِیْنَا رَبَّنَا فَرَضِیَ عَنَّا وَأَ رْضَانَا۔ ثُمَّ رُفِعَ ذٰلِکَ بَعْدُ، قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ ثُمَّ نُسِخَ ذٰلِکَ أَوْ رُفِعَ۔ رعل، ذکوان، عصیہ اوربنو لحیان قبیلے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور یہ باور کرایا کہ وہ مسلمان ہوگئے ہیں، پھر انہوں نے اپنی قوم کے خلاف آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مدد مانگی،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انصار کے ستر آدمیوں کے ساتھ ان کی مدد کی، ہم اس زمانہ میں ان کو قراء کا نام دیتے تھے یہ د ن کو لکڑیاں جمع کرتے اور رات کو نماز پڑھتے تھے، وہ قبیلوں والے ان کو لے کر چلے گئے، جب وہ جب بئرِ معونہ کے پاس پہنچے تو انھوں نے دھوکہ کیا اور ان (ستر صحابہ) کو قتل کردیا، اس لیے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صبج کی نماز میں ایک مہینہ قنوت کی، جس میں آپ ان قبائل رعل، ذکوان، عصیہ، اور بنولحیان پر بد دعا کرتے تھے۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بیان کیا کہ لوگوں نے اس واقعہ کے بارے میں قرآن پڑھا، ابن جعفر کی روایت کے مطابق وہ یہ آیت تھی: {بَلِّغُوْا عَنَّا قَوْمَنَا أَ نَّا قَدْ لَقِیْنَا رَبَّنَا فَرَضِیَ عَنَّا وَأَ رْضَانَا } یعنی: ہماری طرف سے ہماری قوم کو یہ بات پہنچا دو کہ ہم اپنے ربّ کو جا ملے ہیں، پس وہ خود بھی ہم سے راضی ہو گیا ہے اور اس نے ہم کو بھی راضی کر دیا ہے پھر یہ آیت منسوخ ہو گئی تھی۔ (صحیح بخاری: ۳۰۶۴، ۴۰۸۸، ۴۰۹۰، واللفظ لاحمد) یہ بعض آیات کے منسوخ ہونے کی چند مثالیں تھیں۔