Blog
Books
Search Hadith

قراء ت سے پہلے تعوذ پڑھنے اور اللہ تعالی کے اس فرمان {فَاِذَا قَرَاْتَ الْقُرْآنَ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ}کا بیان

۔ (۸۴۷۰)۔ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ صُرَدٍ سَمِعَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَجُلَیْنِ وَہُمَا یَتَقَاوَلَانِ، وَأَحَدُہُمَا قَدْ غَضِبَ وَاشْتَدَّ غَضَبُہُ وَہُوَ یَقُولُ: فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنِّی لَأَ عْلَمُ کَلِمَۃً لَوْ قَالَہَا ذَہَبَ عَنْہُ الشَّیْطَانُ۔)) قَالَ: فَأَ تَاہُ رَجُلٌ فَقَالَ: ((قُلْ أَ عُوذُ بِاللّٰہِ مِنْ الشَّیْطَانِ الرَّجِیمِ)) قَالَ: ہَلْ تَرٰی بَأْسًا، قَالَ: مَا زَادَہُ عَلٰی ذٰلِکَ۔ (مسند احمد: ۲۷۷۴۷)

۔ سیدنا سلیمان بن صرد بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو آدمیوں کو سنا جو آپس میں جھگڑا کرتے ہوئے باتیں کر رہے تھے، ان میں سے ایک غضب ناک ہوگیا اورسخت غصہ میں آ گیا اور اپنے ساتھی کو برا بھلا کہنے لگا،نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے ایک ایسا کلمہ معلوم ہے، اگر یہ کہے گا تو اس کا شیطان دور چلا جائے گا۔ یہ سن کر ایک آدمی اس کے پاس آیا اور کہا: تو یہ کلمہ کہہ: أَ عُوذُ بِاللّٰہِ مِنْ الشَّیْطَانِ الرَّجِیمِ، لیکن اس نے آگے سے کہا: کیا تو مجھے پاگل سمجھتا ہے۔
Haidth Number: 8470
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۴۷۰) تخریج: أخرجہ البخاری: ۶۰۴۸، ومسلم: ۲۶۱۰ (انظر: ۲۷۲۰۵)

Wazahat

فوائد:… صحیح بخاری میں ہَلْ تَرَی بَأْسًا کی بجائے ھَلْ تَرٰی بِیْ جُنُوْنًا کے الفاظ ہیں۔ ممکن ہے یہ آدمی اکھڑ مزاج بدوؤں سے ہو یا ابھی تک دین کی سمجھ بوجھ اور شریعت ِمطہرہ کے انوار و برکات سے فیضیاب نہ ہوا ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ کوئی منافق ہو۔ معلوم ہوا کہ غصے کے اثرات کو زائل کرنے کے لیے أَ عُوذُ بِاللّٰہِ مِنْ الشَّیْطَانِ الرَّجِیمِ پڑھنا چاہیے۔