Blog
Books
Search Hadith

قرات سے پہلے بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِپڑھنے اور اس کی فضیلت کا بیان

۔ (۸۴۷۱)۔ عَنْ أَ بِی تَمِیمَۃَ الْہُجَیْمِیِّ عَنْ رِدْفِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، أَ وْ مَنْ حَدَّثَہُ عَنْ رِدْفِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَ نَّہُ کَانَ رِدْفَہُ (خَلْفَہُ عَلٰی ظَہْرِ الدَّابَّۃِ)، فَعَثَرَتْ بِہِ دَابَّتُہُ فَقَالَ: تَعِسَ الشَّیْطَانُ، فَقَالَ: ((لَا تَفْعَلْ فَإِنَّہُ یَتَعَاظَمُ إِذَا قُلْتَ ذٰلِکَ حَتّٰییَصِیرَ مِثْلَ الْجَبَلِ، وَیَقُولُ: بِقُوَّتِی صَرَعْتُہُ، وَإِذَا قُلْتَ بِسْمِ اللّٰہِ تَصَاغَرَ حَتّٰییَکُونَ مِثْلَ الذُّبَابِ۔)) (مسند احمد: ۲۳۴۸۰)

۔ ابو تمیمہ ہجیمی سے مروی ہے، وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ردیف سے بیان کرتے ہیں کہ وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سواری پر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا، اچانک جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سواری پھسلی تو اس نے کہا: شیطان کا ستیاناس ہو۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ نہ کہو، اس طرح سے وہ خود کو بڑا سمجھتا ہے یہاں تک کہ وہ خوشی سے پھول کر پہاڑ جتناہو جاتا ہے اور کہتاہے میں نے اپنی قوت سے اسے گرا دیا ہے، لیکن جب تم بسم اللہ کہو گے تووہ چھوٹا ہو جاتا ہے، یہاں تک کہ مکھی کے برابر ہو جاتا ہے۔
Haidth Number: 8471
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۴۷۱) تخریج: حدیث صحیح ۔ أخرجہ الطحاوی فی شرح مشکل الآثار : ۳۶۹ (انظر: ۲۳۰۹۲)

Wazahat

فوائد:… معلوم ہوا کہ گرتے وقت، پھسلتے وقت، ٹھوکر لگتے وقت اور کوئی چوٹ لگتے وقت بسم اللہ پڑھنا چاہیے اور ایسے موقع پر شیطان کو بد دعا نہیں دینی چاہیے، مندرجہ حدیث کا موضوع بھییہی ہے: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((لَوْ قُلْتَ: بِسْمِ اللّٰہِ لَطَارَتْ بِکَ المَلَائِکَۃُ وَالنَّاسُ یَنْظُرُوْنَ إِلَیْکَ۔)) قَالَہُ لِطَلْحَۃَ حِیْنَ قُطِعَتْ أَ صَابِعُہُ فَقَالَ: حَسَّ۔ وَرَدَ مِنْ حَدِیْثِ جَابِرٍ، وَأَ نَسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما ، وَابْنِ شِھَابٍ مُرْسَلاً۔ اگر تو بسم اللہ کہتا، تو فرشتے تجھے لے کر اڑ جاتے اور لوگ دیکھ رہے ہوتے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ بات سیدنا طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اس وقت ارشاد فرمائی تھی جب انھوںنے (ایک تکلیف کی وجہ سے) ہائے کہا تھا۔ یہ حدیث سیدناجابر، سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما اور ابن شہاب سے مرسلًا مروی ہے۔ (أوردہ السیوطی فی الجامع الکبیر من روایۃ النسائی والطبرانی، صحیحہ: ۲۷۹۶) معلوم ہوا کہ اچانک پہنچنے والی تکلیف پر ہائے ہائے، ہائے میری مائے، اوہو، او تیرا بھلا جیسے بے معنی الفاظ کی بجائے بسم اللہ کہنا چاہیے، مثلا زخم لگنا، گر جانا، کسی حادثے سے بچنے کے لیے گاڑی کی فوراً بریک لگانا، وغیرہ۔