Blog
Books
Search Hadith

سورۂ فاتحہ کی تفسیر اور اس کی فضیلت کا بیان

۔ (۸۴۷۷)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ عَنْ اُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَا اَنْزَلَ اللّٰہُ فِی التَّوْرَاۃِ وَلَا فِی الْاِنْجِیِْلِ مِثْلَ اُمِّ الْقُرْآنِ، وَھِی السَّبْعُ الْمَثَانِیْ، وَھِیَ مَقْسُوْمَۃٌ بَیْنِیْ وَبَیْنَ عَبْدِیْ، وَلِعَبْدِیْ مَا سَاَلَ۔)) (مسند احمد: ۲۱۴۱۰)

۔ سیدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ سورۂ فاتحہ جیسی سورت نہ تورات میںنازل کی اور نہ انجیل میں،یہی بار بار پڑھی جانے والی سات آیات ہیں اور یہ سورت میں (اللہ) اور میرے بندے کے درمیان تقسیم کی گئی ہے اور میرے بندے کے لیے وہی کچھ ہے، جو اس نے سوال کیا۔
Haidth Number: 8477
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۴۷۷) اسنادہ صحیح علی شرط مسلم ۔ أخرجہ الترمذی: ۳۱۲۵، والنسائی: ۲/ ۱۳۹ (انظر: ۲۱۰۹۴)

Wazahat

فوائد:… سورۂ فاتحہ کو اللہ تعالی اور اس کے بندے کے مابین کیسے تقسیم کیا گیا ہے؟ درج ذیل حدیث میں تفصیل بیان کی گئی ہے: سیّدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((مَنْ صَلّٰی صَلَاۃً لَمْ یَقْرَأْ فِیْہَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ) فَھِیَ خِدَاجٌ، ھِیَ خِدَاجٌ غَیْرُ تَمَامٍ۔)) قَالَ أَبُوْ السَّائِبِ لِأَبِیْ ھُرَیْرَۃَ: إِنِّیْ أَ کُوْنُ أَ حْیَانًا وَرَائَ الإِْمَامِ، قَالَ أَ بُوْ السَّائِبِ: فَغَمَزَ أَ بُوْھُرَیْرَۃَ ذِرَاعِیْ، فَقَالَ: یَافَارِسِیُّ! اِقْرَأْھَا فِیْ نَفْسِکَ،إِنِّی سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((قَالَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ: قَسَمْتُ الصَّلَاۃَ بَیْنِیْ وَبَیْنَ عَبْدِیْ نِصْفَیْنِ فَنِصْفُہَا لِیْ وَنِصْفُہَا لِعَبْدِی وَلِعَبْدِی مَا سَأَلَ۔)) قَالَ أَ بُوْھُرَیْرَۃَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِقْرَئُ وْا یَقُوْلُ فَیَقُوْلُ الْعَبْدُ: {اَلَحْمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ} فَیَقُوْلُ اللّٰہُ: حَمِدَنِیْ عَبْدِیْ، وَیَقُوْلُ الْعَبْدُ: {اَلرَّحْمٰنِ الرْحِیْمِ} فَیَقُوْلُ اللّٰہُ: أَ ثْنٰی عَلَیَّ عَبْدِی، فَیَقُوْلُ الْعَبْدُ: {مَالِکِ یَوْمِ الدِّیِن} فَیَقُوْلُ اللّٰہُ: مَجَّدَنِیْ عَبْدِیْ، وَقَالَ: ھٰذِہٖبَیْنِیْ وَبَیْنَ عَبْدِیْ،یَقُوْلُ الْعَبْدُ: {إِیَّاکَ نَعْبُدُ وَإِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ} قَالَ: أَ جِدُھاَ لِعَبْدِیْ وَلِعَبْدِیْ مَا سأَ لَ، قَالَ یَقُوْلُعَبْدِیْ: {اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَـقِیْمَ۔ صِرَاطَ الَّذِیْنَ أَ نْعَمْتَ عَلَیْہِمْ غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلَا الضَّالِّیْنَ} یَقُوْلُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ: ھٰذَا لِعَبْدِیْ وَلِعَبْدِیْ مَا سَأَ لَ۔)) … جس نے نماز پڑھی اور اس میں اس نے ام القرآن یعنی سورۂ فاتحہ نہیں پڑھی تو وہ نماز ناقص ہے، ناقص ہے، نامکمل ہے۔ ابو السائب نے سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: بسا اوقات میں امام کے پیچھے ہوتا ہوں، (تو اس وقت میں فاتحہ کی تلاوت کیسے کروں)؟ سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے جواب دیتے ہوئے میرے بازو کو دبایا اور کہا: اے فارسی! اسے اپنے دل میں پڑھ لیاکر، کیونکہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : اللہ تعالی کہتا ہے: میں نے نماز (یعنی سورۂ فاتحہ) کو اپنے اور اپنے بندے کے درمیان دو حصوں میں تقسیم کیا ہے، اس کا نصف میرے لیے ہے اور نصف میرے بندے کے لیے، اور میرے بندے کیلئے وہ ہے جو وہ سوال کرے۔ سیّدناأبو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: فاتحہ پڑھو، جب بندہ {اَلَحْمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ} پڑھتا ہے تو اللہ فرماتاہے: میرے بندے نے میری تعریف کی ہے۔ جب بندہ {اَلرَّحْمَنِ الرْحِیْمِ} کہتا ہے تو اللہ فرماتا ہے: میرے بندے نے میری ثنا بیان کی، جب بندہ {مَالِکِ یَوْمِ الدِّیِن} پڑھتا ہے تو اللہ فرماتا ہے: میرے بندے نے میری شان بیان کی۔ اور اللہ تعالی کہتا ہے: یہ (اگلی آیت) میرے اور میرے بندے کے درمیان ہے، جب بندہ کہتا ہے: {إِیَّاکَ نَعْبُدُ وَإِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ}کہتا ہے تو اللہ فرماتا ہے: میں اس (آیت کے دوسرے جملے کو) اپنے بندے کے لیے پاتا ہوں اور میرے بندے کے لیے وہ ہے جو اس نے سوال کیا،جب بندہ کہتا ہے: {اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَـقِیْمَ۔ صِرَاطَ الَّذِیْنَ أَ نْعَمْتَ عَلَیْہِمْ غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلَا الضَّالِّیْنَ} تو اللہ تعالی فرماتا ہے: یہ میرے بندے کے لیے ہے اور میرے بندے کے لیے وہ ہے جو اس نے سوال کیا ہے۔ (مسلم: ۳۹۵، واللفظ لاحمد) اس باب کی احادیث میں سورۂ فاتحہ کی فضیلت بیان کی گئی ہے، یہی وہ عظیم سورت ہے، جس کو اس کے مضمون کی وجہ سے ہر نماز کی ہر رکعت میں فرض کیا گیا ہے۔