Blog
Books
Search Hadith

{وَاتَّخِذُوْا مِنْ مَقَامِ اِبْرَاہِیْمَ مُصَلّٰی} کی تشریح

۔ (۸۴۸۹)۔ عَنْ أَ نَسٍ قَالَ: قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ: وَافَقْتُ رَبِّی فِی ثَلَاثٍ، قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! لَوِاتَّخَذْنَا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاہِیمَ مُصَلًّی، فَنَزَلَتْ: {وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاہِیمَ مُصَلًّی} وَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! إِنَّ نِسَائَ کَ یَدْخُلُ عَلَیْہِنَّ الْبَرُّ وَالْفَاجِرُ فَلَوْ أَمَرْتَہُنَّ أَ نْ یَحْتَجِبْنَ، فَنَزَلَتْ آیَۃُ الْحِجَابِ، وَاجْتَمَعَ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نِسَاؤُہُ فِی الْغَیْرَۃِ، فَقُلْتُ لَہُنَّ: عَسٰی رَبُّہُ إِنْ طَلَّقَکُنَّ أَ نْ یُبْدِلَہُ أَ زْوَاجًا خَیْرًا مِنْکُنَّ۔ قَالَ: فَنَزَلَتْ کَذٰلِکَ۔ (مسند احمد: ۲۵۰)

۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں نے اپنے رب سے تین کاموں میں موافقت کی ہے، میں نے کہا: اگر ہم مقام ابراہیم کو جائے نماز بنالیں تو یہ آیت نازل ہوئی {وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاہِیمَ مُصَلًّی}… تم مقام ابراہیم کو جائے نماز مقرر کر لو۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ کی عورتوں پر نیک اور بد سب داخل ہوتے ہیں، اگر آپ انہیں پردہ کرنے کا حکم دے دیں تو بہتر ہے، پس پردہ والی آیت نازل ہوئی اور جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیویاں غیرت کے معاملے میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جمع ہوئیں تو میں نے کہا: ہو سکتا ہے کہ اگر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تم کو طلاق دے دیں تو اللہ تعالیٰ تمہارے بدلے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کوبہتر عورتیں دے دے، تو اسی طرح آیت نازل ہوئی۔
Haidth Number: 8489
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۴۸۹) تخریج: أخرجہ البخاری: ۴۴۸۳، ۴۷۹۰(انظر: ۲۵۰)

Wazahat

فوائد:… مقام ابراہیم سے مراد وہ پتھر ہے، جس پر ابراہیم علیہ السلام بیت اللہ کی تعمیر کرتے وقت کھڑے ہوتے تھے، اس پتھر پر ابراہیم علیہ السلام کے قدموں کے نشانات بھی موجود ہیں۔ یہ ابراہیم علیہ السلام کی حیران کن، عجیب اور یادگار منقبت ہے، اب اس پتھر کو ایک شیشے میں محفوظ کر دیا گیا ہے، طواف مکمل کرنے کے بعد اس طرح دو رکعت ادا کرنے کا حکم ہے کہ مقام ابراہیم، نمازی اور بیت اللہ کے درمیان آ جائے۔ باقی آیات کی وضاحت ان کے مقام پر آئے گی۔