Blog
Books
Search Hadith

{قَدْ نَرٰی تَقَلُّبَ وَجْہِکَ فِی السَّمَائِ…} کی تفسیر

۔ (۸۴۹۴)۔ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: صَلّٰی رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَحْوَ بَیْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّۃَ عَشَرَ شَہْرًا أَ وْ سَبْعَۃَ عَشَرَ شَہْرًا ثُمَّ وُجِّہَ إِلَی الْکَعْبَۃِ، وَکَانَ یُحِبُّ ذٰلِکَ، فَأَ نْزَلَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ: {قَدْ نَرٰی تَقَلُّبَ وَجْہِکَ فِی السَّمَائِ فَلَنُوَلِّیَنَّکَ قِبْلَۃً تَرْضَاہَا فَوَلِّ وَجْہَکَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ} الْآیَۃَ، قَالَ: فَمَرَّ رَجُلٌ صَلّٰی مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْعَصْرَ عَلٰی قَوْمٍ مِنْ الْأَنْصَارِ، وَہُمْ رُکُوعٌ فِی صَلَاۃِ الْعَصْرِ نَحْوَ بَیْتِ الْمَقْدِسِ، فَقَالَ: ہُوَ یَشْہَدُ أَ نَّہُ صَلّٰی مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَنَّہُ قَدْ وُجِّہَ إِلَی الْکَعْبَۃِ، قَالَ: فَانْحَرَفُوْا وَہُمْ رُکُوعٌ فِی صَلَاۃِ الْعَصْرِ۔ (مسند احمد: ۱۸۹۱۴)

۔ سیدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سولہ سترہ ماہ بیت المقدس کی جانب رخ کر کے نماز پڑھی، پھرآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کعبہ کی جانب متوجہ کر دیا گیا اور آپ کی پسند بھییہی قبلہ تھا، پس اللہ تعالی نے یہ آیت نازل فرمائی:{قَدْ نَرٰی تَقَلُّبَ وَجْہِکَ فِی السَّمَائِ فَلَنُوَلِّیَنَّکَ قِبْلَۃً تَرْضَاہَا فَوَلِّ وَجْہَکَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ} … تحقیق ہم آپ کے چہرے کا آسمان کی جانب پلٹتا ہوا دیکھتے ہیں، ضرور ہم تمہیں اس قبلہ کی جانب پھیریں گے جسے تو پسند کرتاہے، پس اپنے چہرے کو مسجد حرام کی جانب پھیر لو۔ ایک آدمی،جس نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نمازِ عصر ادا کی تھی، انصاری قوم کے پاس سے گزرا، جبکہ وہ رکوع کی حالت میں تھے، اس نے کہا: میں گواہی دیتاہوں کہ میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز پڑھی ہے اورآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کعبہ کی جانب منہ کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے، وہ لوگ اسی وقت کعبہ کی طرف پھر گئے، جبکہ وہ رکوع کی حالت تھے۔
Haidth Number: 8494
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۴۹۴) تخریج: أخرجہ البخاری: ۴۴۹۲، ومسلم: ۵۲۵ (انظر: ۱۸۷۰۷)

Wazahat

فوائد:… یہ قبیلہ بنوحارثہ تھی، اسی مسجد کا نام مسجد قبلتین پڑ گیا۔ تمام احادیث کو جمع کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ تحویل قبلہ کا حکم ظہر کی نماز کے وقت اترا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کعبے کی طرف اولین نماز، ظہر کی پڑھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے والوں نے یہ اطلاع دوسری مساجد میں پہنچائی، مسجد قبلتین میں یہ اطلاع اسی دن نمازِ عصر کے وقت پہنچی اور مسجد قباء والوں کو دوسرے دن نمازِ فجر میں تحویل قبلہ کی خبر معلوم ہوئی۔ تحویل قبلہ کا حکم ظہر کی نماز کے وقت اترا: اس بارے اختلاف ہے کہ تحویل قبلہ کا حکم کس مسجد میں نازل ہوا تھا۔ بعض مسجد نبوی بتاتے اور دیگر اہل علم بنی سلمہ کی مسجد ذکر کرتے ہیں۔ دوسری رائے درست ہے۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بنی سلمہ کے محلہ میں گئے تھے وہاں نماز کا وقت ہوا، آپ نماز پڑھا رہے تھے کہ تحویل قبلہ کا حکم ہوا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز کے دوران حکم کی تعمیل کی اور یہ ظہر کی نماز تھی، اسی مناسبت سے مسجد بنی سلمہ کو مسجد قبلتین کہتے ہیں۔ بنی حارثہ محلے میں نماز عصر کے دوران یہ خبر پہنچی تو انہوں نے بھی عین نماز کے دوران قبلہ تبدیل کیا۔ مسجد قباء میں فجر کی نماز کے دوران اطلاع پہنچی تو انہوں نے بھی اسی حالت میں قبلہ تبدیل کیا۔ اس کی تفصیل دیکھیں مدینہ منورہ کی تاریخی مساجد از ڈاکٹر محمد الیاس عبدالغنی ص ۵۳، فتح الباری: ج۱ ص ۵۰۳۔ (عبداللہ رفیق)