Blog
Books
Search Hadith

{یَسْاَلُوْنَکَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَیْسِرِ…} کی تفسیر

۔ (۸۵۰۴)۔ عَنْ أَ بِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: حُرِّمَتْ الْخَمْرُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، قَدِمَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْمَدِینَۃَ، وَہُمْ یَشْرَبُونَ الْخَمْرَ، وَیَأْکُلُونَ الْمَیْسِرَ، فَسَأَ لُوْا رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْہُمَا، فَأَ نْزَلَ اللّٰہُ عَلٰی نَبِیِّہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم {یَسْأَ لُونَکَ عَنْ الْخَمْرِ وَالْمَیْسِرِ قُلْ فِیہِمَا إِثْمٌ کَبِیرٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَإِثْمُہُمَا أَ کْبَرُ مِنْ نَفْعِہِمَا} إِلٰی آخِرِ الْآیَۃِ، فَقَالَ النَّاسُ: مَا حَرَّمَ عَلَیْنَا إِنَّمَا قَالَ: {فِیہِمَا إِثْمٌ کَبِیرٌ} وَکَانُوا یَشْرَبُونَ الْخَمْرَ حَتّٰی إِذَا کَانَ یَوْمٌ مِنْ الْأَ یَّامِ، صَلَّی رَجُلٌ مِنْ الْمُہَاجِرِینَ أَ مَّ أَ صْحَابَہُ فِی الْمَغْرِبِ، خَلَطَ فِی قِرَاء َتِہِ، فَأَ نْزَلَ اللّٰہُ فِیہَا آیَۃً أَ غْلَظَ مِنْہَا: {یَا أَ یُّہَا الَّذِینَ آمَنُوْا لَا تَقْرَبُوا الصَّلَاۃَ وَأَ نْتُمْ سُکَارٰی حَتّٰی تَعْلَمُوا مَا تَقُولُونَ} وَکَانَ النَّاسُ یَشْرَبُونَ حَتّٰییَأْتِیَ أَ حَدُہُمْ الصَّلَاۃَ وَہُوَ مُفِیقٌ، ثُمَّ أُنْزِلَتْ آیَۃٌ أَ غْلَظُ مِنْ ذٰلِکَ: {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوْا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ وَالْأَ نْصَابُ وَالْأَ زْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّیْطَانِ فَاجْتَنِبُوْہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُونَ} فَقَالُوْا: انْتَہَیْنَا رَبَّنَا! فَقَالَ النَّاسُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! نَاسٌ قُتِلُوْا فِی سَبِیلِ اللّٰہِ أَ وْ مَاتُوا عَلٰی فُرُشِہِمْ کَانُوا یَشْرَبُونَ الْخَمْرَ، وَیَأْکُلُونَ الْمَیْسِرَ، وَقَدْ جَعَلَہُ اللّٰہُ رِجْسًا وَمِنْ عَمَلِ الشَّیْطَانِ، فَأَ نْزَلَ اللّٰہُ: {لَیْسَ عَلَی الَّذِینَ آمَنُوْا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِیمَا طَعِمُوْا إِذَا مَا اتَّقَوْا وَآمَنُوا} إِلَی آخِرِ الْآیَۃِ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَوْ حُرِّمَتْ عَلَیْہِمْ لَتَرَکُوہَا کَمَا تَرَکْتُمْ۔)) (مسند احمد: ۸۶۰۵)

۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ شراب تین مرحلوں میں حرام کی گئی، جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو لوگ شراب پیتے تھے اور جوا کی کمائی کھاتے تھے، جب انہوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھاکہ شراب اور جوئے کا کیا حکم ہے، تواللہ تعالی نے یہ حکم نازل کیا: {یَسْئَـلُوْنَکَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَیْسِرِ قُلْ فِیْہِمَآ اِثْمٌ کَبِیْرٌ وَّمَنَافِعُ لِلنَّاسِ ْ وَاِثْـمُہُمَآ اَکْبَرُ مِنْ نَّفْعِہِمَا وَیَسْئَـلُوْنَکَ مَاذَا یُنْفِقُوْنَ قُلِ الْعَفْوَ کَذٰلِکَ یُـبَیِّنُ اللّٰہُ لَکُمُ الْاٰیٰتِ لَعَلَّکُمْ تَتَفَکَّرُوْنَ۔} … تجھ سے شراب اور جوئے کے متعلق پوچھتے ہیں، کہہ دے ان دونوں میں بہت بڑا گناہ ہے اور لوگوں کے لیے کچھ فائدے ہیں اور ان دونوں کا گناہ ان کے فائدے سے بڑا ہے۔ اور وہ تجھ سے پوچھتے ہیں کیا چیز خرچ کریں، کہہ دے جو بہترین ہو۔ اس طرح اللہ تمھارے لیےکھول کر آیات بیان کرتا ہے، تاکہ تم غور و فکر کرو۔ (سورۂ بقرہ: ۲۱۹) لوگوں نے کہا:ابھی تک یہ ہم پر حرام نہیں کئے گئے، صرف اللہ تعالی نے یہ کہا ہے کہ ان میں بڑا گناہ ہے، اس لئے انہوں نے شراب نوشی جاری رکھی،یہاں تک کہ ایک وقت ایسا آیا کہ مہاجرین میں سے ایک آدمی نے اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھائی،یہ مغرب کی نماز تھی، اس نے قراء ت کو خلط ملط کردیا، تواللہ تعالیٰ نے اس کے بارے میں اس سے ذرا سخت حکم نازل کر دیااور فرمایا: {یَا أَ یُّہَا الَّذِینَ آمَنُوْا لَا تَقْرَبُوا الصَّلَاۃَ وَأَ نْتُمْ سُکَارٰی حَتَّی تَعْلَمُوا مَا تَقُولُونَ}… اے ایماندارو! جب تم نشے میں مست ہو تو نماز کے قریب نہ آیا کرو، جب تک تمہیںیہ معلوم نہ ہو کہ تم کیا کہہ رہے ہو۔ پھر بھی لوگوں نے شراب نوشی جاری رکھی، لیکن اس انداز سے پیتے تھے کہ نماز تک ہوش میں آ جاتے تھے، بالآخر اس کے بارے میں سخت ترین ممانعت کا حکم نازل ہوا، سو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: {یَا أَ یُّہَا الَّذِینَ آمَنُوْا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ وَالْأَ نْصَابُ وَالْأَ زْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّیْطَانِ فَاجْتَنِبُوْہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُونَ}… اے لوگو جو ایمان لائے ہو! بات یہی ہے کہ شراب اور جوا اور شرک کے لیے نصب کردہ چیزیں اور فال کے تیر سراسر گندے ہیں، شیطان کے کام سے ہیں، سو اس سے بچو، تاکہ تم فلاح پاؤ۔ (سورۂ مائدہ: ۹۰) تب لوگوں نے کہا: اب ہم باز آگئے ہیں، پھر کچھ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! جو لوگ اللہ تعالیٰ کی راہ میں شہید ہوچکے ہیںیا طبعی موت فوت ہوئے ہیں، جبکہ وہ شراب پیتے تھے اورجوے کی کمائی کھاتے تھے اور اب اسے اللہ تعالیٰ نے اس کو پلید اور شیطانی عمل قراردیا ہے، تو اس وقت اللہ تعالییہ حکم نازل فرمایا: {لَیْسَ عَلَی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جُنَاحٌ فِیْمَا طَعِمُوْٓا اِذَا مَا اتَّقَوْا وَّاٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ ثُمَّ اتَّقَوْا وَّاٰمَنُوْا ثُمَّ اتَّقَوْا وَّاَحْسَنُوْا وَاللّٰہُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ۔}… ان لوگوں پر جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے اس چیز میں کوئی گناہ نہیں جو وہ کھا چکے، جب کہ وہ متقی بنے اور ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے، پھر وہ متقی بنے اور ایمان لائے، پھر وہ متقی بنے اور انھوں نے نیکی کی اور اللہ نیکی کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔ (سورۂ مائدہ: ۹۳) پھر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر یہ ان کی زندگی میں حرام ہوتے تو وہ بھی انہیں اسی طرح چھوڑ دیتے، جس طرح تم نے چھوڑ دی۔
Haidth Number: 8504
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۵۰۴) تخریج: حسن لغیرہ (انظر: ۸۶۲۰)

Wazahat

فوائد:… درج ذیل حدیث کو درج بالا حدیث میں مذکورہ آیات کی روشنی میں سمجھیں۔