Blog
Books
Search Hadith

آیۃ الکرسی کے فضیلت کا بیان

۔ (۸۵۲۱)۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَ بِی لَیْلٰی، عَنْ أَ بِی أَ یُّوبَ أَ نَّہُ کَانَ فِی سَہْوَۃٍ لَہُ فَکَانَتِ الْغُولُ تَجِیْئُ، فَتَأْخُذُ فَشَکَاہَا إِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((إِذَا رَأَ یْتَہَا فَقُلْ بِسْمِ اللّٰہِ أَ جِیبِی رَسُولَ اللّٰہِ۔)) قَالَ: فَجَائَ تْ، فَقَالَ لَہَا: فَأَ خَذَہَا، فَقَالَتْ لَہُ: إِنِّی لَا أَعُودُ فَأَ رْسَلَہَا، فَجَائَ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَا فَعَلَ أَ سِیرُکَ؟)) قَالَ: أَ خَذْتُہَا، فَقَالَتْ لِی: إِنِّی لَا أَ عُودُ فَأَ رْسَلْتُہَا، فَقَالَ: ((إِنَّہَا عَائِدَۃٌ۔)) فَأَ خَذْتُہَا مَرَّتَیْنِ أَ وْ ثَلَاثًا، کُلَّ ذَلِکَ یَقُولُ: لَا أَ عُودُ وَیَجِیئُ إِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَیَقُولُ: ((مَا فَعَلَ أَ سِیرُکَ؟)) فَیَقُولُ: أَ خَذْتُہَا، فَیَقُولُ: لَا أَ عُودُ، فَیَقُولُ: ((إِنَّہَا عَائِدَۃٌ۔)) فَأَ خَذَہَا فَقَالَتْ: أَرْسِلْنِی وَأُعَلِّمُکَ شَیْئًا تَقُولُ فَلَا یَقْرَبُکَ شَیْئٌ آیَۃَ الْکُرْسِیِّ، فَأَ تَی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَخْبَرَہُ فَقَالَ: ((صَدَقَتْ وَہِیَ کَذُوبٌ۔)) (مسند احمد: ۲۳۹۹۰)

۔ سیدنا ابو ایوب انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں میں اپنے گھر میں چبوترے پر تھا، ایک جن بھوت آتا اور (مال وغیرہ) لے جاتا۔ میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس کی شکایت کی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو جب اسے دیکھے تو کہنا بسم اللہ ! تو اللہ کے رسول کی بات قبول کر۔ جب وہ آیا تو میں نے اس سے یہی بات کہی اور اس کو پکڑ لیا، اس نے کہا: اب نہیں لوٹوں گا۔ پس میں نے اسے چھوڑ دیا،میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: قیدی کا کیا بنا۔ میں نے کہا: جی میں نے اسے پکڑ لیا تھا، جب اس نے دوبارہ نہ آنے کا وعدہ کیا تو میں نے اسے چھوڑ دیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ پھر لوٹے گا۔ جب وہ پھر آیا تو میں نے اسے پکڑ لیا اور دو تین مرتبہ پکڑ کر چھوڑ دیا، وہ ہر دفعہ یہی کہتا تھا کہ وہ نہیں لوٹے گا اور میں جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جاتا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے: قیدی نے کیا کیا؟ میں نے کہا:جی میں اسے پکڑتا ہوں تو وہ یہ کہتا ہے کہ وہ نہیںلوٹے گا، سو میں اسے چھوڑ دیتا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر فرمایا: دیکھنا، وہ لوٹے گا۔ وہ تو واقعی آیا اور میں نے اس کو پکڑ لیا، اب کی بار اس نے کہا: مجھے جھوڑ دو، میں تمہیں ایسی چیز کی تعلیم دیتا ہوں کہ اس کی وجہ سے کوئی چیز تیرے قریب نہیں آئے گی، وہ آیۃ الکرسی ہے، جب میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور یہ بات بتلائی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ جھوٹا تو بہت ہے، لیکن تجھ سے اس نے سچ بولا ہے۔
Haidth Number: 8521
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۵۲۱) تخریج: صحیح، قالہ الالبانی ۔ أخرجہ الترمذی: ۲۸۸۰ (انظر: ۲۳۵۹۲)

Wazahat

فوائد:… یہ آنے والا شیطان تھا، جنوں اور شیطانوںکی ایک جنس کو غُوْل کہتے ہیں، اس کی جمع اغوال اور غیلان ہے، یہ جنوں اور شیطانوں کی ایک قسم ہے، جو مشرکین عرب کے عقیدے کے مطابق جنگلوں میں راہ چلتے لوگوں کو دکھائی دیتے تھے، مختلف شکلوں میں تبدیل ہونا ان کا شیوہ تھا۔ مشرکین کے بقول یہ مسافروں کو راہ سے بے راہ کر کے ہلاک کر دیتے تھے۔ فوائد:… آیۃ الکرسی اور اس کا ترجمہ: {اَللّٰہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ اَلْـحَیُّ الْقَیُّوْمُ لَا تَاْخُذُہ سِـنَۃٌ وَّلَا نَوْمٌ لَہٗمَافِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ مَنْ ذَا الَّذِیْیَشْفَعُ عِنْدَہٓ اِلَّا بِاِذْنِہٖیَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْہِمْ وَمَا خَلْفَھُمْ وَلَا یُحِیْطُوْنَ بِشَیْء ٍ مِّنْ عِلْمِہٖٓاِلَّابِمَاشَائَوَسِعَکُرْسِـیُّہُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَلَا یَئـــُـــوْدُہ حِفْظُہُمَا وَھُوَ الْعَلِیُّ الْعَظِیْمُ۔} … اللہ (وہ ہے کہ) اس کے سوا کوئی معبود نہیں، زندہ ہے، ہر چیز کو قائم رکھنے والا ہے، نہ اسے کچھ اونگھ پکڑتی ہے اور نہ کوئی نیند، اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے، کون ہے وہ جو اس کے پاس اس کی اجازت کے بغیر سفارش کرے، جانتا ہے جو کچھ ان کے سامنے اور جو ان کے پیچھے ہے اور وہ اس کے علم میں سے کسی چیز کا احاطہ نہیں کرتے مگر جتنا وہ چاہے۔ اس کی کرسی آسمانوں اور زمین کو سمائے ہوئے ہے اور اسے ان دونوں کی حفاظت نہیں تھکاتی اور وہی سب سے بلند، سب سے بڑا ہے۔ (سورۂ بقرہ: ۲۵۵) آیۃ الکرسی عظیم ترین آیت ہے، اس آیت میں اللہ تعالی نے اپنے کلام میں اپنا تعارف پیش کیا ہے، اس سورت کی مختلف فضیلتیں بیان کی گئی ہیں اور مختلف مواقع پر اس کو تلاوت کرنا مسنون ہے، مثلا صبح و شام، رات کو سوتے وقت، ہر فرضی نماز کے بعد، وغیرہ۔