Blog
Books
Search Hadith

{اِنَّ الَّذِیْنَیَشْتَرُوْنَ بِعَہْدِ اللّٰہِ وَاَیْمَانِہِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا} کی تفسیر

۔ (۸۵۳۷)۔ عَنْ شَقِیقِ بْنِ سَلَمَۃَ، عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ اقْتَطَعَ مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ بِغَیْرِ حَقٍّ، لَقِیَ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ وَہُوَ عَلَیْہِ غَضْبَانُ۔))، قَالَ: فَجَائَ الْأَ شْعَثُ بْنُ قَیْسٍ فَقَالَ: مَا یُحَدِّثُکُمْ أَ بُو عَبْدِالرَّحْمَنِ؟ قَالَ: فَحَدَّثْنَاہُ، قَالَ: فِیَّ کَانَ ہٰذَا الْحَدِیثُ، خَاصَمْتُ ابْنَ عَمٍّ لِی إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی بِئْرٍ کَانَتْ لِی فِییَدِہِ فَجَحَدَنِی، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((بَیِّنَتُکَ أَ نَّہَا بِئْرُکَ وَإِلَّا فَیَمِینُہُ۔)) قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! مَا لِی بِیَمِینِہِ وَإِنْ تَجْعَلْہَا بِیَمِینِہِ تَذْہَبْ بِئْرِی، إِنَّ خَصْمِی امْرُؤٌ فَاجِرٌ۔ قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ اقْتَطَعَ مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ بِغَیْرِ حَقٍّ، لَقِیَ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ وَہُوَ عَلَیْہِ غَضْبَانُ۔)) قَالَ: وَقَرَأَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : {إِنَّ الَّذِینَیَشْتَرُوْنَ بِعَہْدِ اللّٰہِ} الْآیَۃَ [آل عمران: ۷۷]۔ (مسند احمد: ۲۲۱۹۱)

۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو کسی مسلمان کا حق ناجائز طریقہ سے مارتا ہے، وہ جب اللہ تعالیٰ سے ملے گا تو وہ اس پر غضب ناک ہوگا۔ اتنے میں سیدنا اشعث بن قیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آئے اور انھوں نے لوگوں سے پوچھا کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کو کیا بیان کیا ہے؟ لوگوں نے ان کی بیان کی ہوئی بات بیان کی۔ سیدنا اشعث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: یہ واقعہ میرے ساتھ پیش آیا تھا، مجھے اپنے ایک چچا زادسے کنوئیں کا مقدمہ پیش آیا، کنواں میرا تھا، لیکن اس نے مجھے دینے سے انکار کر دیا، اُدھر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: اشعث تمہارے پاس دلیل ہے کہ یہ کنواں تمہاراہے، وگرنہ آپ کا مد مقابل قسم اٹھا لے گا؟ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں اس کی قسم کو کیا کروں،اگر آپ نے اس کی قسم کی روشنی میں فیصلہ کیا تو وہ تو کنواں لے جائے گا کیونکہ میرا مد مقابل فاجر آدمی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو کسی مسلمان کا مال ناحق ہتھیا لے گا، وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ وہ اس پر غضب ناک ہو گا۔ پھر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی:{اِنَّ الَّذِیْنَیَشْتَرُوْنَ بِعَہْدِ اللّٰہِ وَاَیْمَانِہِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا اُولٰیِکَ لَا خَلَاقَ لَـہُمْ فِی الْاٰخِرَۃِ وَلَا یُکَلِّمُھُمُ اللّٰہُ وَلَا یَنْظُرُ اِلَیْہِمْیَوْمَ الْقِیٰمَۃِ وَلَا یُزَکِّیْہِمْ وَلَھُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ۔} … بے شک جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے عوض تھوڑی قیمت لیتے ہیں، وہ لوگ ہیں کہ ان کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں اور اللہ قیامت کے دن نہ ان سے بات کرے گا اور نہ ان کی طرف دیکھے گا اور نہ انھیں پاک کرے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔ (سورہ آل عمران: ۷۷)
Haidth Number: 8537
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۵۳۷) تخریج: حدیث صحیح ۔ أخرجہ البخاری: ۲۴۱۶، ۲۶۶۶، ومسلم: ۱۳۸(انظر: ۲۱۸۴۸)

Wazahat

Not Available