Blog
Books
Search Hadith

{لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰی تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ} کی تفسیر

۔ (۸۵۴۰)۔ عَنْ أَ نَسٍ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ {لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰی تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ} [آل عمران: ۹۲] وَ {مَنْ ذَا الَّذِییُقْرِضُ اللّٰہَ قَرْضًا حَسَنًا} [البقرۃ: ۲۴۵] قَالَ أَ بُو طَلْحَۃَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! وَحَائِطِی الَّذِی کَانَ بِمَکَانِ کَذَا وَکَذَا وَاللّٰہِ! لَوِ اسْتَطَعْتُ أَنْ أُسِرَّہَا لَمْ أُعْلِنْہَا، قَالَ: ((اِجْعَلْہُ فِی فُقَرَائِ أَہْلِکَ۔)) (مسند احمد: ۱۲۱۶۸)

۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جب یہ آیات نازل ہوئیں {لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰی تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّوْنَ}… تم ہر گز نیکی کو نہیں پہنچ سکو گے، تاآنکہ تم اپنی پسندیدہ چیزیں خرچ کرو اور {مَنْ ذَا الَّذِییُقْرِضُ اللّٰہَ قَرْضًا حَسَنًا} … کون ہے جو اللہ تعالی کو قرضِ حسن دے۔ تو سیدنا ابوطلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرا فلاں فلاں جگہ والا باغ (مجھے سب سے زیادہ پسند ہے)، اگر ہمت ہوتی تو میں اس کو مخفی طور پر ہی صدقہ کرنا، کسی کو پتا نہ چلنے دینا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اسے اپنے رشتہ دار فقراء میں تقسیم کر دو۔
Haidth Number: 8540
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۵۴۰) تخریج: أخرجہ البخاری: ۴۵۵۵، ومسلم: ۹۹۸ (انظر: ۱۲۱۴۴)

Wazahat

فوائد:… اس روایت کی مفصل شکل درج ذیل ہے:سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں : کَانَ أَ بُوْ طَلْحَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ أَ کْثَرَ الْأَ نْصَارِ بِالْمَدِیْنَۃِ مَالاً مِنْ نَخْلٍ، وَکَانَ أَ حَبُّ أَ مْوَالِہٖإِلَیْہِ بَیْرُحَائَ، وَکَانَتْ مُسْتَقْبِلَۃَ الْمَسْجِدِ، وَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَدْخُلُھَا وَیَشْرَبُ مِنْ مَائٍ فِیْھَا طِیْبٍ۔ قَالَ أَ نَسٌ: فَلَمَّا الآیَۃُ: {لَنْ تَنَالُوْا الْبِرَّ حَتّٰی تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ} [آل عمران:۹۲] قَامَ أَ بُوْ طَلْحَۃَ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّ اللّٰہَ تَبَارَکَ وَ تَعَالـٰییَقُوْلُ: {لَنْ تَنَالُوْا الْبِرَّ حَتّٰی تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ} وَإِنَّ أَ حَبَّ أَ مْوَالِی إِلَیَّ بَیْرُحَائُ، وَإِنَّھَا صَدَقَۃٌ لِلّٰہِ، أَ رْجُوْبِرَّھَا وَذُخْرَھَا عِنْدَاللّٰہِ، فَضَعْھَا یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! حَیْثُ أَ رَاکَ اللّٰہُ۔ قَالَ: فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ْ :((بَخٍّ! ذٰلِکَ مَالٌ رَابِحٌ، ذٰلِکَ مَالٌ رَابِحٌ! وَقَدْ سَمِعْتُ مَاقُلْتَ وَإِنِّی أَ رٰی أَ نْ تَجْعَلَھَا فِی الْأَ قْرَبِیْنَ۔))… سیدناابوطلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ مدینہ منوّرہ کے انصاریوں میں کھجور کے باغات کے اعتبار سے سب سے زیادہ مالدار تھے اور انھیں اپنے مالوں میں سب سے زیادہ پسندیدہ بیرحا (نامی باغ) تھا، یہ مسجد نبوی کے بالکل سامنے تھا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس میں تشریف لے جاتے اور باغ میںموجود عمدہ پانی پیتے تھے۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی: تم ہر گز نیکی کو نہیں پہنچ سکو گے، تاآنکہ تم اپنیپسندیدہ چیزیں خرچ کرو تو سیدنا ابو طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اللہ تعالی نے آپ پر یہ آیت نازل فرمائی: تم ہر گز نیکی کو نہیں پہنچ سکو گے، تاآنکہ تم اپنی پسندیدہ چیزیں خرچ کرو اور مجھے اپنے مالوں میں سے سب سے زیادہ محبوب چیز بیرحا (باغ) ہے، میں اسے اللہ کے لیے صدقہ کرتا ہوں۔ میں اللہ تعالی سے اس کے اجر وثواب کی اور اس کے پاس اس کے ذخیرہ ہونے کی امید رکھتا ہوں، پس آپ اللہ کی طرف سے عطا کئے گئے فہم کے مطابق جہاں مناسب سمجھیں، اسے خرچ کر دیں۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ارشاد فرمایا: واہ واہ! یہ تو بڑا نفع بخش مال ہے، یہ تو بڑا نفع بخش مال ہے! تم نے جو کچھ کہا ہے، میں نے سن لیا ہے۔ میری رائے یہ ہے کہ تم اسے اپنے رشتہ داروں میں تقسیم کر دو۔ (صحیح بخاري:۱۴۶۱، صحیح مسلم :۳/۷۹) صحابہ کرام اپنے خون سے شجرِ اسلام کی آبیاری کرنے والی، آغوشِ نبوت کی پروردہ اور پاکیزہ ہستیاں تھیں، وہ اللہ تعالی اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے احکام پر عمل کرنے کے نہ صرف سخت پابند تھے، بلکہ اسی میں اپنی سعادت سمجھتے تھے۔ یہ کوئی معمولی بات نہیں کہ اللہ تعالی کا ایک فرمان سن کر اپنے بیش قیمت باغ کو اللہ تعالی کی راہ میں خرچ کر دیا جائے۔ لیکن قربان جائیے محمدر سول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سخاوت اور حکمت پر کہ صلہ رحمی کی مصلحت کو مدنظر رکھتے ہوئے اتنے قیمتی مال کو قرابتداروں کی خاطر واپس لوٹایا جا رہا ہے۔