Blog
Books
Search Hadith

{لَیْسُوْ سَوَائً}کی تفسیر

۔ (۸۵۴۴)۔ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: أَ خَّرَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلَاۃَ الْعِشَائِ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَی الْمَسْجِدِ، فَإِذَا النَّاسُ یَنْتَظِرُونَ الصَّلَاۃَ، قَالَ: ((أَ مَا إِنَّہُ لَیْسَ مِنْ أَ ہْلِ ہٰذِہِ الْأَ دْیَانِ أَ حَدٌ یَذْکُرُ اللّٰہَ ہٰذِہِ السَّاعَۃَ غَیْرُکُمْ۔)) قَالَ: وَأَ نْزَلَ ہٰؤُلَائِ الْآیَاتِ: {لَیْسُوا سَوَائً مِنْ أَ ہْلِ الْکِتَابِ} حَتّٰی بَلَغَ {وَمَا تَفْعَلُوْا مِنْ خَیْرٍ فَلَنْ تُکْفَرُوْہُ وَاللّٰہُ عَلِیمٌ بِالْمُتَّقِینَ} [آل عمران: ۱۱۳۔ ۱۱۵] (مسند احمد: ۳۷۶۰)

۔ سیدناعبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز عشاء کو مؤخر کیا، پھر مسجد میں تشریف لائے، جبکہ لوگ نماز کا انتظار کر رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خبردار! اس وقت ان ادیان والوں میں سے کوئی بھی ایسا نہیں ہے، جو اس وقت اللہ تعالی کا ذکر کر رہا ہو، ما سوائے تمہارے۔ اللہ تعالی نے یہ آیات نازل کی ہیں: {لَیْسُوْا سَوَاء ً مِنْ اَھْلِ الْکِتٰبِ اُمَّۃٌ قَائِمَۃٌیَّتْلُوْنَ اٰیٰتِ اللّٰہِ اٰنَاء َ الَّیْلِ وَھُمْ یَسْجُدُوْنَ۔ یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَیَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَیَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَیُسَارِعُوْنَ فِی الْخَیْرٰتِ وَاُولٰیِکَ مِنَ الصّٰلِحِیْنَ۔ وَمَا یَفْعَلُوْا مِنْ خَیْرٍ فَلَنْ یُّکْفَرُوْہُ وَاللّٰہُ عَلِیْمٌبِالْمُتَّقِیْنَ۔}… وہ سب برابر نہیں۔ اہل کتاب میں سے ایک جماعت قیام کرنے والی ہے، جو رات کے اوقات میں اللہ کی آیات کی تلاوت کرتے ہیں اور وہ سجدے کرتے ہیں۔اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہیں اور نیکی کا حکم دیتے اور برائی سے منع کرتے اور اچھے کاموں میں ایک دوسرے سے جلدی کرتے ہیں اور یہ لوگ صالحین سے ہیں۔ اور وہ جو نیکی بھی کریں اس میں ان کی بے قدری ہرگز نہیں کی جائے گی اور اللہ متقی لوگوں کو خوب جاننے والا ہے۔ (سورۂ آل عمران: ۱۱۳۔ ۱۱۵)
Haidth Number: 8544
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۵۴۴) تخریج: صحیح لغیرہ ۔ أخرجہ البزار: ۳۷۵، وابن حبان: ۱۵۳۰، والطبرانی فی الکبیر : ۱۰۲۰۹(انظر: ۳۷۶۰)

Wazahat

فوائد:… حافظ ابن کثیرiنے اس آیت کی تفسیرمیں کہا: سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: اہل کتاب اور اصحاب محمد برابر نہیں، … پھر مسند احمد کییہی حدیث ذکر کی… اور پھر کہا: لیکن اکثر مفسرین کا قول یہ ہے کہ اہل کتاب کے علماء مثلاً سیدنا عبداللہ بن سلام، سیدنا اسد بن عبید،سیدنا ثعلبہ بن شعبہ وغیرہ کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی،یہ لوگ ان اہل کتاب میں شامل نہیں تھے، جن کی مذمت پہلے گزر چکی ہے، بلکہ یہ باایمان جماعت اللہ کے حکم پر قائم اور شریعت محمدیہ کی تابع تھی، استقامت و یقین اس میں تھا، یہ پاکباز لوگ راتوں کے وقت تہجد کی نماز میں بھی اللہ کے کلام کی تلاوت کرتے رہتے تھے، اللہ تعالی اورقیامت کے دن پر ایمان رکھتے تھے اور لوگوں کو بھی انہی باتوں کا حکم دیتے تھے، اور ان کی مخالفت کرنے سے روکتے تھے اور نیک کاموں میں پیش پیش رہا کرتے تھے۔ اب اللہ تعالیٰ انہیں خطاب عطا فرمایا ہے کہ یہ صالح لوگ ہیں اور سورت کے آخر میں فرمایا: {وَاِنَّ مِنْ اَھْلِ الْکِتٰبِ لَمَنْ یُّؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَمَآ اُنْزِلَ اِلَیْکُمْ وَمَآ اُنْزِلَ اِلَیْھِمْ خٰشِعِیْنَ لِلّٰہِ} … بعض اہل کتاب ایسے ہیں جو اللہ تعالی پر، تمہاری طرف اتارے جانے والے کلام پر اور خود ان کی طرف اتارے جانے والے کلام پر ایمان رکھتے ہیں اور اللہ تعالی سے ڈرتے ہیں۔ (آل عمران: ۱۹۹) اور یہاں بھی فرمایا کہ ان کے یہ نیک اعمال ضائع نہیں ہوں گے، بلکہ پورا پورا بدلہ ملے گا، تمام پرہیزگار لوگ اللہ تعالی کی نظر میں ہیں، وہ کسیکے اچھے عمل کو برباد نہیں کرے گا۔ وہاں ان بے دین لوگوں کو اللہ کے ہاں نہ مال نفع دے گا اور نہ اولاد، یہ تو جہنمی ہیں۔