Blog
Books
Search Hadith

{لَیْسَ لَکَ مِنَ الْاَمْرِ شَیْئٌ…الخ} کی تفسیر

۔ (۸۵۴۵)۔ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَ بِیہِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((اللّٰہُمَّ الْعَنْ فُلَانًا، اللّٰہُمَّ الْعَنُ الْحَارِثَ بْنَ ہِشَامٍ، اللّٰہُمَّ الْعَنْ سُہَیْلَ بْنَ عَمْرٍو، اللّٰہُمَّ الْعَنْ صَفْوَانَ بْنَ أُمَیَّۃَ۔))، قَالَ: فَنَزَلَتْ ہٰذِہِ الْآیَۃُ: {لَیْسَ لَکَ مِنْ الْأَ مْرِ شَیْئٌ أَ وْ یَتُوبَ عَلَیْہِمْ أَ وْ یُعَذِّبَہُمْ فَإِنَّہُمْ ظَالِمُونَ} [آل عمران: ۱۲۸] قَالَ: فَتِیبَ عَلَیْہِمْ کُلِّہِمْ۔ (مسند احمد: ۵۶۷۴)

۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یوں بد دعا کی: اے اللہ! حارث بن ہشام پر لعنت کر، اے اللہ! سہیل بن عمرو پر لعنت کر، اے اللہ! صفوان بن امیہ پر لعنت کر۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی: {لَیْسَ لَکَ مِنْ الْأَ مْرِ شَیْئٌ أَ وْ یَتُوبَ عَلَیْہِمْ أَ وْ یُعَذِّبَہُمْ فَإِنَّہُمْ ظَالِمُونَ}… تیرے اختیار میں اس معاملے سے کچھ بھی نہیں،یا وہ ان پر مہربانی فرمائے، یا انھیں عذاب دے، کیوں کہ بلا شبہ وہ ظالم ہیں۔ پس ان سب افراد کی توبہ قبول کر لی گئی۔
Haidth Number: 8545
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۵۴۵) تخریج: حدیث صحیح ۔ أخرجہ الترمذی: ۳۰۰۴، والنسائی: ۲/ ۲۰۳، وعلقہ البخاری عقب الروایۃ رقم: ۴۵۵۹ (انظر: ۵۶۷۴)

Wazahat

فوائد:… نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صفر (۴) سن ہجری میں ستر قراء صحابہ کو بئر معونہ والوں کی طرف بھیجا، تاکہ یہ ان کو قرآن مجید اور علم شرعی کی تعلیم دیں،ان کے امیر سیدنا منذر بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تھے، لیکن عامر بن طفیل نے ان قراء کو قتل کر دیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ان کا بڑا دکھ ہوا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک ماہ قنوت ِ نازلہ کی اور ان قبائل پر بد دعا، بالآخر یہ آیت نازل ہو۔ تعیین کے ساتھ صرف اس آدمی پر لعنت کی جا سکتی ہے، جس کا وحی کے ذریعے جہنمی ہونا واضح ہو چکا ہو، مثلا ابوجہل پر لعنت ہو، ابو لہب پر لعنت۔ وگرنہ کسی کافر اور مسلمان پر تعیین کے ساتھ لعنت نہیں کی جا سکتی، کیونکہ ممکن ہے کہ ایسا کافر اپنی زندگی میں مشرف باسلام ہو جائے، ہاں مطلق طور ایسے کہنا درست ہے کہ کافروں پر لعنت ہو، جھوٹوں پر لعنت ہو، اس سے مراد وہ افراد ہوں گے، جنھوں نے کفر اور جھوٹ کی حالت میں ہی مرنا ہو گا۔