Blog
Books
Search Hadith

وراثت کی آیت کا بیان

۔ (۸۵۵۰)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: جَائَ تِ امْرَأَ ۃُ سَعْدِ بْنِ الرَبِیْعِ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِاِبْنَتَیْہَا مِنْ سَعْدٍ فَقَالَتْ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! ھَاتَانِ ابْنَتَا سَعْدِ بْنِ الرَبَیْعِ، قُتِلَ أَ بُوْھُمَا مَعَکَ فِیْ اُحُدٍ شَہِیْدًا، وَاِنَّ عَمَّہُمَا أَ خَذَ مَالَھُمَا فَلَمْ یَدَعْ لَھُمَا مَالًا، وَلَا یُنْکَحَانِ اِلَّا وَلَھُمَا مَالٌ، قَالَ: فَقَالَ: ((یَقْضِی اللّٰہُ فِیْ ذٰلِکَ۔)) فَنَزَلَتْ آیَۃُ الْمِیْرَاثِ، فَأَ رْسَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِلٰی عَمِّہِمَا، فَقَالَ: ((أَ عْطِ ابْنَتَیْ سَعْدِنِالثُّلُثَیْنِ وَأُمَّہُمَا الثُّمُنَ وَمَا بَقِیَ فَہُوَ لَکَ۔)) (مسند احمد: ۱۴۸۵۸)

۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا سعد بن ربیع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بیوی اپنی دو بیٹیاں لے کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئی اور کہنے لگی: اے اللہ کے رسول! یہ سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی دو بیٹیاں ہیں، ان کا باپ آپ کے ساتھ جنگ احد میں شہید ہو چکا ہے اوران کے چچے نے ان کا سارا مال سمیٹ لیا ہے، ظاہر ہے اگر ان بیٹیوں کے پاس مال نہ ہوا تو ان کی شادی نہیں ہو گی۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس بارے میں فیصلہ فرمائے گا۔ پس میراث والی آیت نازل ہوئی اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان بچیوں کے چچے کو بلایا اور اس سے فرمایا: سعد کی بیٹیوں کو دوتہائی اور ان کی ماں کو آٹھواں حصے دو، پھر جو کچھ بچ جائے (وہ بطورِ عصبہ) تیرا ہے۔
Haidth Number: 8550
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۵۵۰) تخریج: اسنادہ محتمل للتحسین ۔ أخرجہ ابوداود: ۲۸۹۱، ۲۸۹۲، وابن ماجہ: ۲۷۲۰ (انظر: ۱۴۷۹۸)

Wazahat

فوائد:… جب میت کی دو یا زائد بیٹیاں ہوں تو ان کو دو تہائی ملتا ہے، جب خاوند کی اولاد ہو تو اس کی بیوی کو آٹھواں حصہ ملتا ہے، چچا عصبہ ہے، اس لیے دو قسم کے اصحاب الفروض سے جو کچھ بچے گا، وہ چچا کو ملے گا۔ علم میراث ایک مکمل اور پیچیدہ فن ہے، سورۂ نساء کے اوائل اور اواخر میں اس سے متعلقہ آیات موجود ہیں۔ حدیث نمبر (۶۳۳۷)سے پہلے کِتَابُ الْفَرَائِضِ میں اس علم سے متعلقہ بعض مسائل بیان کیے جا چکے ہیں۔