Blog
Books
Search Hadith

{یَااَیُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَاَطِیْعُو الرَّسُوْلَ وَاُولِی الْاَمْرِمِنْکُمْ} کی تفسیر

۔ (۸۵۵۵)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّہُ قَالَ: نَزَلَتْ: {یَااَیُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَاَطِیْعُو الرَّسُوْلَ وَاُولِی الْاَمْرِمِنْکُمْ} فِیْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ حُذَافَۃَ بْنِ قَیْسِ بْنِ عَدِیِّ نِ السَّہَمِیِّ اِذْبَعَثَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی السَّرِیَّۃِ۔ (مسند احمد: ۳۱۲۴)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا عبد اللہ بن حذافہ سہمی کو ایک لشکر کا امیر بنا کر بھیجا تھا، اس کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی: {یَااَیُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَاَطِیْعُو الرَّسُوْلَ وَاُولِی الْاَمْرِمِنْکُمْ} … اے ایماندارو! تم اللہ تعالیٰ کی ااطاعت کرو اور رسول اور صاحب ِ امر لوگوں کی اطاعت کرو۔
Haidth Number: 8555
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۵۵۵) تخریج: أخرجہ البخاری: ۴۵۸۴، ومسلم: ۱۸۳۴(انظر: ۳۱۲۴)

Wazahat

فوائد:… سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کا یہ آیت ذکر کرنے سے مقصود فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ… والا جملہ ہے، کیونکہ پوری آیتیہ ہے: {یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَاَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَاُولِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْء ٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَالرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ ذٰلِکَ خَیْرٌ وَّاَحْسَنُ تَاْوِیْلًا۔} … اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ کا حکم مانو اور رسول کا حکم مانو اور ان کا بھی جو تم میں سے حکم دینےوالے ہیں، پھر اگر تم کسی چیز میں جھگڑ پڑو تو اسے اللہ اور رسول کی طرف لوٹاؤ، اگر تم اللہ اور یوم آخر پر ایمان رکھتے ہو، یہ بہتر ہے اور انجام کے لحاظ سے زیادہ اچھا ہے۔ (سورۂ نسائ: ۵۹)سہمی کا واقعہ کیا ہے ؟ ملاحظہ ہو حدیث نمبر (۴۹۳۲) وَاُولِی الْاَمْرِ (صاحب ِ امر) سے مراد امرائ، حکام اور خلفاء ہیں، جن کے بارے میں شرعی اصول یہ ہے کہ جب تک اللہ تعالی اس کے رسول کی نافرمانی کا حکم نہ دیں، اس وقت تک ان کی اطاعت ضروری ہے، جیسا کہ درج ذیل حدیث ِ مبارکہ ہے۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((السَّمْعُ وَالطَّاعَۃُ عَلَی الْمَرْئِ الْمُسْلِمِ فِیمَا أَ حَبَّ وَکَرِہَ مَا لَمْ یُؤْمَرْ بِمَعْصِیَۃٍ فَإِذَا أُمِرَ بِمَعْصِیَۃٍ فَلَا سَمْعَ وَلَا طَاعَۃَ۔)) … مسلمان آدمی پر (امیر کی اطاعت) ان چیزوں میں واجب ہے، جو اس کو پسند ہوں یا ناپسند، جب تک کہ گناہ کا حکم نہ دے، جب گناہ کی بات کا حکم دیا جائے تو نہ سننا ہے اور نہ ہی اطاعت کرنا ہے۔ (صحیح بخاری، صحیح مسلم)