Blog
Books
Search Hadith

{فَمَا لَکُمْ فِی الْمُنَافِقِیْنِ فِئَتَیْنِ} کی تفسیر

۔ (۸۵۵۸)۔ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَ نَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَرَجَ إِلٰی أُحُدٍ، فَرَجَعَ أُنَاسٌ خَرَجُوْا مَعَہُ، فَکَانَ أَ صْحَابُ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِرْقَتَیْنِ، فِرْقَۃٌ تَقُولُ بِقِتْلَتِہِمْ، وَفِرْقَۃٌ تَقُولُ: لَا، فَأَ نْزَلَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ :{فَمَا لَکُمْ فِی الْمُنَافِقِینَ فِئَتَیْنِ} [النسائ: ۸۸] فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّہَا طَیْبَۃُ وَإِنَّہَا تَنْفِی الْخَبَثَ کَمَا تَنْفِی النَّارُ خَبَثَ الْفِضَّۃِ۔)) (مسند احمد: ۲۱۹۳۵)

۔ سیدنا زید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم احد کی طرف نکلے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ (نکلنے والے منافق راستے سے) واپس لوٹ آئے، ان کی وجہ سے صحابہ کرام کے دو فریق بن گئے، ایک فریق کا خیال تھا کہ ہم لوگ ان منافقوں سے لڑیں، جبکہ دوسرے فریق کی رائے یہ تھی کہ ان سے نہیں لڑنا چاہیے، پس یہ آیت نازل ہوئی: {فَمَا لَکُمْ فِی الْمُنَافِقِینَ فِئَتَیْنِ وَاللّٰہُ أَ رْکَسَہُمْ بِمَا کَسَبُوْا۔} … پھر تمھیں کیا ہوا کہ منافقین کے بارے میں دو گروہ ہوگئے، حالانکہ اللہ نے انھیں اس کی وجہ سے الٹا کر دیا جو انھوں نے کمایا۔ پھرآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ طیبہ ہے، یہ گناہوں کی ایسی صفائی کرتا ہے، جیسے آگ چاندی کی میل کچیل کو ختم کر دیتی ہے۔
Haidth Number: 8558
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۵۵۸) تخریج: أخرجہ البخاری: ۱۸۸۴، ومسلم: ۲۷۷۶ (انظر: ۲۱۵۹۹)

Wazahat

Not Available