Blog
Books
Search Hadith

{یَسْتَفْتُوْنَکَ قُلِ اللّٰہُ یُفْتِیْکُمْ فِی الْکَلَالَۃِ} کی تفسیر

۔ (۸۵۷۲)۔ عَنِ ابْنِ الْمُنْکَدِرِ أَ نَّہُ سَمِعَ جَابِرًا یَقُولُ: مَرِضْتُ فَأَ تَانِی النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَعُودُنِی ہُوَ وَأَ بُو بَکْرٍ مَاشِیَیْنِ، وَقَدْ أُغْمِیَ عَلَیَّ فَلَمْ أُکَلِّمْہُ، فَتَوَضَّأَ فَصَبَّہُ عَلَیَّ فَأَفَقْتُ فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! کَیْفَ أَ صْنَعُ فِی مَالِی وَلِی أَ خَوَاتٌ؟ قَالَ: فَنَزَلَتْ آیَۃُ الْمِیرَاثِ {یَسْتَفْتُونَکَ قُلِ اللّٰہُ یُفْتِیکُمْ فِی الْکَلَالَۃِ} کَانَ لَیْسَ لَہُ وَلَدٌ وَلَہُ أَ خَوَاتٌ، {إِنْ امْرُؤٌ ہَلَکَ لَیْسَ لَہُ وَلَدٌ وَلَہُ أُخْتٌ} [النسائ:۱۷۶]۔ (مسند احمد: ۱۴۳۴۹)

۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں بیمار ہو گیا اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پیدل چل کر میری تیمار داری کے لئے تشریف لائے، میں بیہوش تھا، سو آپ سے کوئی بات نہ کر سکا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وضو کیا اور مجھ پر پانی ڈالا، اس سے مجھے ہوش آ گیا، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں اپنے مال کا کیا کروں، جبکہ میری بہنیں وارث ہیں؟ پس میراث سے متعلقہ یہ آیت نازل ہوئی {یَسْتَفْتُونَکَ قُلِ اللّٰہُ یُفْتِیکُمْ فِی الْکَلَالَۃِ} … لوگ آپ سے فتوی پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیں کہ اللہ تعالی تم کو کلالہ کے بارے میں فتوی دیتا ہے۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی اولاد نہیں تھی، صرف بہنیں تھیں، {إِنْ امْرُؤٌ ہَلَکَ لَیْسَ لَہُ وَلَدٌ وَلَہُ أُخْتٌ} … اگر مرد فوت ہو جائے اور اس کی اولاد نہ ہو اور اس کی ایک بہن ہو۔
Haidth Number: 8572
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۵۷۲) تخریج: أخرجہ البخاری: ۵۶۵۱، ۶۷۲، ومسلم: ۱۶۱۶ (انظر: ۱۴۲۹۸)

Wazahat

فوائد:… پوری آیتیوں ہے: {یَسْتَـفْتُوْنَکَ قُلِ اللّٰہُ یُفْتِیْکُمْ فِی الْکَلٰلَۃِ اِنِ امْرُؤٌا ہَلَکَ لَیْسَ لَہ وَلَدٌ وَّلَہٓ اُخْتٌ فَلَہَا نِصْفُ مَا تَرَکَ وَہُوَ یَرِثُہَآ اِنْ لَّمْ یَکُنْ لَّہَا وَلَدٌ فَاِنْ کَانَتَا اثْنَـتَیْنِ فَلَہُمَا الثُّلُثٰنِ مِمَّا تَرَکَ وَاِنْ کَانُوْٓا اِخْوَۃً رِّجَالًا وَّنِسَاء ً فَلِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَـیَیْنِیُـبَیِّنُ اللّٰہُ لَکُمْ اَنْ تَضِلُّوْا وَاللّٰہُ بِکُلِّ شَیْء ٍ عَلِیْمٌ۔} … وہ تجھ سے فتویٰ مانگتے ہیں، کہہ دے اللہ تمھیں کلالہ کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے، اگر کوئی آدمی مر جائے، جس کی کوئی اولاد نہ ہو اور اس کی ایک بہن ہو تو اس کے لیے اس کا نصف ہے جو اس نے چھوڑا اور وہ (خود) اس (بہن) کا وارث ہوگا، اگر اس (بہن) کی کوئی اولاد نہ ہو۔ پھر اگر وہ دو (بہنیں) ہوں تو ان کے لیے اس میں سے دو تہائی ہوگا جو اس نے چھوڑا اور اگر وہ کئی بھائی بہن مرد اور عورتیں ہوں تو مرد کے لیے دو عورتوں کے حصے کے برابر ہوگا۔ اللہ تمھارے لیے کھول کر بیان کرتا ہے کہ تم گمراہ نہ ہو جاؤ اور اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔ اس آیت میں کلالہ کے عینی اور علاتی بھائیوں کا ذکر ہے، سورۂ نساء کی آیت نمبر (۱۲) میں کلالہ کے اخیافی بہن بھائیوں کا ذکر ہے۔