Blog
Books
Search Hadith

{یَسْتَفْتُوْنَکَ قُلِ اللّٰہُ یُفْتِیْکُمْ فِی الْکَلَالَۃِ} کی تفسیر

۔ (۸۵۷۲م)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: دَخَلَ عَلَیَّ رَسُوْلُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَاَنَا وَجِعٌ لَا اَعْقِلُ، قَالَ: فَتَوَضَّاَ ثُمَّ صَبَّ عَلَیَّ، اَوْ قَالَ: صُبُّوْا عَلَیْہِ، فَعَقَلْتُ فَقُلْتُ: اَنَّہُ لَا یَرِثُنِیْ اِلَّا کَلَالَۃٌ فَکَیْفَ الْمِیْرَاثُ؟ قَالَ: فَنَزَلَتْ آیَۃُ الْفَرْضِ۔ (مسند احمد: ۱۴۲۳۵)

۔ (دوسری سند) سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس تشریف لائے، جبکہ مجھے تکلیف تھی اور میں بیہوش تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وضو کیا اور مجھ پر پانی ڈالا، یا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا کہ اس پر پانی ڈال دو۔ پس میں ہوش میں آ گیا، میں نے کہا: میرا وارث صرف کلالہ ہیں،ایسی صورت میں میراث کی تقسیم کیسے ہو گی؟ پس وراثت والی آیت نازل ہوئی۔
Haidth Number: 8572
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۵۷۲م) تخریج: انظر الحدیث بالطریق الاول

Wazahat

فوائد:… کلالہ سے مراد وہ میت ہے، جس کے والدین ہوں نہ اولاد۔ یہ اکلیل سے مشتق ہے، اکلیل ایسی چیز کو کہتے ہیں جو کہ سر کو اس کے اطراف یعنی کناروں سے گھیر لے، کلالہ کو بھی کلالہ اس لیے کہتے ہیں کہ اصول و فروع کے اعتبار سے تو اس کا وارث نہ بنے، لیکن اطراف و جوانب سے وارث قرار پا جائے، جیسے بہن بھائی وغیرہ۔ سورۂ نساء میں دو مقامات پر کلالہ کا ذکر ہے، آیت نمبر (۱۲) اور آیت نمبر (۱۷۶) میں، اول الذکر آیت موسم سرما میں اور آخر الذکر موسم گرما میں نازل ہوئی تھی۔