Blog
Books
Search Hadith

{یَا اَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا عَلَیْکُمْ اَنْفُسَکُمْ لَا یَضُرُّکُمْ مَنْ ضَلَّ اِذَا اھْتَدَیْتُمْ} کی تفسیر

۔ (۸۵۹۰)۔ عَنْ قَیْسٍ قَالَ: قَامَ أَ بُوبَکْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَحَمِدَ اللّٰہَ وَأَ ثْنٰی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ: یَا أَ یُّہَا النَّاسُ! إِنَّکُمْ تَقْرَئُ وْنَ ہٰذِہِ الْآیَۃَ: {یَا أَ یُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا عَلَیْکُمْ أَ نْفُسَکُمْ لَا یَضُرُّکُمْ مَنْ ضَلَّ إِذَا اہْتَدَیْتُمْ} [المائدۃ: ۱۰۵] وَإِنَّا سَمِعْنَا رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((إِنَّ النَّاسَ إِذَا رَأَ وُا الْمُنْکَرَ فَلَمْ یُنْکِرُوہُ، أَوْشَکَ أَ نْ یَعُمَّہُمُ اللّٰہُ بِعِقَابِہِ۔))، قَالَ: وَسَمِعْتُ اَبَا بَکْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌یَقُوْلُ: اِیَّاکُمْ وَالْکَذِبَ فَاِنَّ الْکَذِبَ مُجَانِبٌ لِلْاِیْمَانِ۔ (مسند احمد: ۱)

۔ قیس سے روایت ہے کہ سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کھڑے ہوئے اور اللہ تعالیٰ کی حمدو ثنا بیان کرنے کے بعد کہا: اے لوگو! تم یہ آیت پڑھتے ہو: {یَا أَ یُّہَا الَّذِینَ آمَنُوْا عَلَیْکُمْ أَ نْفُسَکُمْ لَا یَضُرُّکُمْ مَنْ ضَلَّ إِذَا اہْتَدَیْتُمْ}… اے لوگو جو ایمان لائے ہو! تم پر اپنی جانوں کا بچاؤ لازم ہے، تمھیں وہ شخص نقصان نہیں پہنچائے گا جو گمراہ ہے، جب تم ہدایت پا چکے۔ جبکہ ہم نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہفرماتے ہوئے سنا کہ جب لوگ جب برائی کو دیکھیں اور اسے تبدیل نہیں کریں گے تو قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو عام عذاب میں مبتلا کر دے۔ سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ ایمان سے مختلف چیز ہے۔
Haidth Number: 8590
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۵۹۰) تخریج: اسنادہ صحیح علی شرط الشیخین ۔ أخرجہ ابوداود: ۴۳۳۸(انظر: ۱)

Wazahat

فوائد:… مسند احمد کی حدیث نمبر (۱۶) میں آیت کے مطابق یہ الفاظ ہیں: وَاِنَّکُمْ تَضَعُوْنَھَا عَلٰی غَیْرِ مَوْضِعِھَا۔ (تم اس آیت کو اس کے غیر محل پر چسپاں کر رہے ہو)۔ دراصل سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ لوگ اس آیت کا غلط مفہوم سمجھ رہے ہیں۔ حافظ ابن کثیر ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ نے کہا: اللہ تعالیٰ اس آیت میں اپنے مومن بندوں کو حکم دیتا ہے کہ وہ خود اپنی اصلاح کریں اور اپنی طاقت کے مطابق نیکیوں میں مشغول رہیں، جب وہ خود ٹھیک ٹھاک ہو جائیں گے تو برے لوگوں کا ان پر کوئی بوجھ نہیں پڑے گا، خواہ وہ رشتے دار اور قریبی ہوں، خواہ اجنبی اور دور کے۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما اس آیت کی تفسیر میں کہتے ہیں: مطلب یہ ہے کہ جب کوئی شخص اللہ تعالیٰ کے احکامات پر عامل ہو جائے، برائیوں سے بچ جائے تو اس پر گنہگار لوگوں کے گناہ کا کوئی بوجھ نہیں ہو گا۔ مقاتل سے مروی ہے کہ ہر عامل کو اس کے عمل کا بدلہ ملتا ہے، بروں کو سزا اور اچھوں کو جزا، اس آیت سے یہ نہ سمجھا جائے کہ اچھی بات کا حکم نہ دیا جائے اور بری باتوں سے منع نہ کیا جائے۔