Blog
Books
Search Hadith

{وَاَنْذِرْ بِہِ الَّذِیْنَیَخَافُوْنَ اَنْ یُحْشَرُوْا اِلٰی رَبِّہِمْ… اِلٰی قَوْلِہٖ… وَاللّٰہُ اَعْلَمُ بِالظَّالِمِیْنَ} کی تفسیر

۔ (۸۵۹۳)۔ عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ: مَرَّ الْمَلَاُ مِنْ قُرَیْشٍ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَعِنْدَہٗخَبَّابٌوَصُہَیْبٌ وَبِلَالٌ وَعَمَّارٌ، فَقَالُوْا: یَامَحُمَّدُ! اَرَضِیْتَ بِہٰؤُلَائِ فَنَزَلَ فِیْہِمُ الْقُرْآنُ: {وَاَنْذِرْ بِہِ الَّذِیْنَیَخَافُوْنَ اَنْ یُحْشَرُوْا اِلٰی رَبِّہِمْ… اِلٰی قَوْلِہٖ…وَاللّٰہُ اَعْلَمُ بِالظَّالِمِیْنَ} [الأنعام: ۵۱۔ ۵۸]۔ (مسند احمد: ۳۹۸۵)

۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ قریش کی ایک جماعت نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سے گزری، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سیدنا خباب، سیدنا صہیب، سیدنا بلال اور سیدنا عمار موجود تھے، ان قریشیوں نے کہا: اے محمد! کیا آپ ان فقراء پر راضی ہو گئے ہیں (اور ان کو اپنی مجلس میں بٹھایا ہوا ہے)، اس پر ان کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی: {وَاَنْذِرْ بِہِ الَّذِیْنَیَخَافُوْنَ اَنْ یُحْشَرُوْا اِلٰی رَبِّہِمْ… اِلٰی قَوْلِہٖ…وَاللّٰہُاَعْلَمُبِالظَّالِمِیْنَ۔}
Haidth Number: 8593
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۵۹۳) تخریج: حدیث حسن ۔ أخرجہ الطبرانی فی الکبیر : ۱۰۵۲۰(انظر: ۳۹۸۵)

Wazahat

فوائد:…اللہ تعالی کے ہاں حسب و نسب، حسن وجمال، مال و دولت اور دولت و سطوت کی کوئی اہمیت نہیں، اُس کے ہاں ایمان اور عمل صالح کی اہمیت ہے، اگر وہ سیدنا خباب اور سیدنا صہیب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما جیسے معاشرے کے کم اہمیت افراد میں ہوں گے، تو وہی اللہ کے محبوب ِ ہوں گے۔ یہ سورۂ انعام کی درج ذیل آٹھ آیات ہیں: {وَاَنْذِرْ بِہِ الَّذِیْنَیَخَافُوْنَ اَنْ یُّحْشَرُوْٓا اِلٰی رَبِّہِمْ لَیْسَ لَہُمْ مِّنْ دُوْنِہٖوَلِیٌّ وَّلَا شَفِیْعٌ لَّعَلَّہُمْ یَتَّقُوْنَ۔ وَلَا تَطْرُدِ الَّذِیْنَیَدْعُوْنَ رَبَّہُمْ بِالْغَدٰوۃِوَالْعَشِیِّیُرِیْدُوْنَ وَجْہَہٗمَاعَلَیْکَ مِنْ حِسَابِہِمْ مِّنْ شَیْء ٍ وَّمَا مِنْ حِسَابِکَ عَلَیْہِمْ مِّنْ شَیْء ٍ فَتَطْرُدَہُمْ فَتَکُوْنَ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ۔ وَکَذٰلِکَ فَتَنَّا بَعْضَہُمْ بِبَعْضٍ لِّیَقُوْلُوْٓا اَہٰٓؤُلَائِ مَنَّ اللّٰہُ عَلَیْہِمْ مِّنْ بَیْنِنَا اَلَیْسَ اللّٰہُ بِاَعْلَمَ بِالشّٰکِرِیْنَ۔ وَاِذَا جَائَ کَ الَّذِیْنَیُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِنَا فَقُلْ سَلٰمٌ عَلَیْکُمْ کَتَبَ رَبُّکُمْ عَلٰی نَفْسِہِ الرَّحْمَۃَ اَنَّہٗمَنْعَمِلَمِنْکُمْسُوْئًابِجَہَالَۃٍ ثُمَّ تَابَ مِنْ بَعْدِہٖوَاَصْلَحَفَاَنَّہغَفُوْرٌرَّحِیْمٌ۔ وَکَذٰلِکَ نُفَصِّلُ الْاٰیٰتِ وَلِتَسْتَبِیْنَ سَبِیْلُ الْمُجْرِمِیْنَ۔ قُلْ اِنِّیْ نُہِیْتُ اَنْ اَعْبُدَ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ قُلْ لَّآ اَتَّبِعُ اَہْوَائَ کُمْ قَدْ ضَلَلْتُ اِذًا وَّمَآ اَنَا مِنَ الْمُہْتَدِیْنَ۔ قُلْ اِنِّیْ عَلٰی بَیِّنَۃٍ مِّنْ رَّبِّیْ وَکَذَّبْتُمْ بِہٖمَاعِنْدِیْ مَا تَسْتَعْجِلُوْنَ بِہٖ اِنِ الْحُکْمُ اِلَّا لِلّٰہِ یَقُصُّ الْحَقَّ وَہُوَ خَیْرُالْفٰصِلِیْنَ۔ قُلْ لَّوْ اَنَّ عِنْدِیْ مَا تَسْتَعْجِلُوْنَ بِہٖلَقُضِیَ الْاَمْرُ بَیْنِیْ وَبَیْنَکُمْ وَاللّٰہُ اَعْلَمُ بِالظّٰلِمِیْنَ۔} (الأنعام: ۵۱۔ ۵۸) اور اس کے ساتھ ان لوگوں کو ڈرا جو خوف رکھتے ہیں کہ اپنے رب کی طرف (لے جا کر) اکٹھے کیے جائیں گے، ان کے لیے اس کے سوا نہ کوئی دوست ہوگا اور نہ کوئی سفارش کرنے والا، تاکہ وہ بچ جائیں۔ اور ان لوگوں کو دور نہ ہٹا جو اپنے رب کو پہلے اور پچھلے پہر پکارتے ہیں، اس کا چہرہ چاہتے ہیں، تجھ پر ان کے حساب میں سے کچھ نہیں اور نہ تیرے حساب میں سے ان پر کچھ ہے کہ تو انھیں دور ہٹا دے، پس تو ظالموں میں سے ہو جائے۔ اور اسی طرح ہم نے ان میں سے بعض کی بعض کے ساتھ آزمائش کی ہے، تاکہ وہ کہیں کیایہی لوگ ہیں جن پر اللہ نے ہمارے درمیان میں سے احسان فرمایا ہے؟ کیا اللہ شکر کرنے والوں کو زیادہ جاننے والا نہیں ؟ اور جب تیرے پاس وہ لوگ آئیں جو ہماری آیات پر ایمان رکھتے ہیں تو کہہ سلام ہے تم پر، تمھارے رب نے رحم کرنا اپنے آپ پر لازم کر لیا ہے کہ بے شک حقیقتیہ ہے کہ تم میں سے جو شخص جہالت سے کوئی برائی کرے، پھر اس کے بعد توبہ کرے اور اصلاح کرلے تو یقینا وہ بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔ اور اسی طرح ہم آیات کو کھول کر بیان کرتے ہیں اور تاکہ مجرموں کا راستہ خوب واضح ہوجائے۔ کہہ دے بے شک مجھے منع کیا گیا ہے کہ میں ان کی عبادت کروں جنھیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو، کہہ دے میں تمھاری خواہشوں کے پیچھے نہیں چلتا، یقینا میںاس وقت گمراہ ہوگیا اور میں ہدایت پانے والوں میں سے نہیں ہوں۔ کہہ دے بے شک میں اپنے رب کی طرف سے ایک واضح دلیل پر ہوں اور تم نے اسے جھٹلا دیا ہے، میرے پاس وہ چیز نہیں ہے جسے تم جلدی مانگ رہے ہو، فیصلہ اللہ کے سوا کسی کے اختیار میں نہیں، وہ حق بیان کرتا ہے اور وہی فیصلہ کرنے والوں میں سب سے بہتر ہے۔ کہہ دے اگر واقعی میرے پاس وہ چیز ہوتی جو تم جلدی مانگ رہے ہو تو میرے درمیان اور تمھارے درمیان معاملے کا ضرور فیصلہ کر دیا جاتا اور اللہ ظالموں کو زیادہ جاننے والا ہے۔