Blog
Books
Search Hadith

{اَلَّذِیْنَ آمَنُوْا وَلَمْ یَلْبِسُوْا اِیْمَانَہُمْ بِظُلْمٍ} کی تفسیر

۔ (۸۵۹۷)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ ہٰذِہِ الْآیَۃُ: {الَّذِینَ آمَنُوْا وَلَمْ یَلْبِسُوْا إِیمَانَہُمْ بِظُلْمٍ} [الأنعام: ۸۲] شَقَّ ذٰلِکَ عَلَی النَّاسِ وَقَالُوْا: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! فَأَ یُّنَا لَا یَظْلِمُ نَفْسَہُ؟ قَالَ: ((إِنَّہُ لَیْسَ الَّذِی تَعْنُونَ، أَ لَمْ تَسْمَعُوْا مَا قَالَ الْعَبْدُ الصَّالِحُ؟ {یَا بُنَیَّ لَا تُشْرِکْ بِاللّٰہِ إِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِیمٌ} [لقمان: ۱۳] إِنَّمَا ہُوَ الشِّرْکُ۔)) (وَفِیْ لَفْظٍ:) ((لَمْ تَسْمَعُوْا مَا قَالَ لُقْمَانُ لِاِبْنِہٖ: {لَاتُشْرِکْ بِاللّٰہِ اِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِیْمٌ}۔)) (مسند احمد: ۴۰۳۱)

۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے جب یہ آیت نازل ہوئی: {الَّذِینَ آمَنُوْا وَلَمْ یَلْبِسُوْا إِیمَانَہُمْ بِظُلْمٍ}… جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان میں ظلم کی آمیزش نہیں ہونے دی تو یہ بات لوگوں پر بہت گراں گزری اور انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم میں سے کون ہے جس نے خود پر ظلم نہ کیا ہو؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کا مطلب وہ نہیں، جو تم سمجھ رہے ہو، کیا تم نے نیک بندے کی بات نہیں سنی؟ جب اس نے کہا تھا: {یَا بُنَیَّ لَا تُشْرِکْ بِاللّٰہِ إِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِیمٌ} … اے میرے پیارے بیٹے! اللہ کے ساتھ شرک نہ کرنا، بیشک شرک بہت بڑا ظلم ہے۔ اس آیت میں ظلم سے مراد شرک ہے۔ ایک روایت میں ہے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم نے وہ بات نہیں سنی جو لقمان نے اپنے بیٹے سے کہی تھی: {لَا تُشْرِکْ بِاللّٰہِ إِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِیمٌ} … اللہ کے ساتھ شرک نہ کرنا، بیشک شرک بہت بڑا ظلم ہے۔
Haidth Number: 8597
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۵۹۷) تخریج: أخرجہ البخاری: ۳۲، ۳۳۶۰، ۳۴۲۸، ومسلم: ۱۲۴(انظر: ۴۰۳۱)

Wazahat

فوائد:… پوری آیتیوں ہے: {اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَلَمْ یَلْبِسُوْٓا اِیْمَانَہُمْ بِظُلْمٍ اُولٰئِکَ لَہُمُ الْاَمْنُ وَہُمْ مُّہْتَدُوْنَ۔} … وہ لوگ جو ایمان لائے اور انھوں نے اپنے ایمان کو بڑے ظلم کے ساتھ نہیں ملایا،یہی لوگ ہیں جن کے لیے امن ہے اور وہی ہدایت پانے والے ہیں۔ صحابۂ کرام نے مطلق ظلم مراد لیا اور ہر گناہ کو ظلم کہتے ہیں، جبکہ اس مقام پر ظلم سے مراد شرک ہے اور صحابۂ کرام شرک جیسے ظلم سے بہت دور تھے، لہٰذا وہی امن پانے والے ہدایتیافتہ لوگ ہیں۔