Blog
Books
Search Hadith

{وَلَا تَقْرَبُوْا مَالَ الْیَتِیْمِ اِلَّا بِالَّتِیْ ھِیَ اَحْسَنُ} کی تفسیر

۔ (۸۵۹۸)۔ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ: {وَلَا تَقْرَبُوْا مَالَ الْیَتِیمِ إِلَّا بِالَّتِی ہِیَ أَ حْسَنُ} عَزَلُوْا أَ مْوَالَ الْیَتَامٰی حَتّٰی جَعَلَ الطَّعَامُ یَفْسُدُ وَاللَّحْمُ یُنْتِنُ، فَذُکِرَ ذٰلِکَ لِلنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَنَزَلَتْ: {وَإِنْ تُخَالِطُوْہُمْ فَإِخْوَانُکُمْ وَاللّٰہُ یَعْلَمُ الْمُفْسِدَ مِنْ الْمُصْلِحِ} قَالَ: فَخَالَطُوہُمْ۔ (مسند احمد: ۳۰۰۰)

۔ {وَلَا تَقْرَبُوْا مَالَ الْیَتِیْمِ اِلَّا بِالَّتِیْ ھِیَ اَحْسَنُ} کی تفسیر
Haidth Number: 8598
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۵۹۸) تخریج: حسن، قالہ الالبانی ۔ أخرجہ بنحوہ ابوداود: ۲۸۷۱ (انظر: ۳۰۰۰)

Wazahat

فوائد:… پہلی آیت سے صحابۂ کرام کو فکر پیدا ہوئی، جس کی وجہ سے انھوں نے یتیم کا حساب کتاب ہی علیحدہ کر دیا،یہ عدل و انصاف تو تھا ہی، لیکن اس میںیتیم کا نقصان ہو رہا تھا، کیونکہ الگ سے کھانا پکانا اور پھر بچی ہوئی چیز کا خراب ہو جانا، اس سے نقصان ہوتا ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ نے نئے حکم کے ذریعے صحابۂ کرام کی رہنمائی کی کہ یتیموں کو اپنے ساتھ ملا لو، البتہ اخراجات کا حساب ٹھیک ٹھیک اور عدل و انصاف کے ساتھ رکھو۔ ان آیات سے ان مختلف افراد کو بھی سبق حاصل کرنا چاہیے، جن کا کھانا پینا مشترکہ ہو، کسی کے دل میں مشترک مال کے بارے میں کوئی ایسا عنصر نہ پایا جائے، جس سے عدل و انصاف کے تقاضے متأثر ہوں۔