Blog
Books
Search Hadith

سورۃ الانفال کی تفسیر : {یَسْاَلُوْنَکَ عَنِ الْاَنْفَالِ}

۔ (۸۶۰۷)۔ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَ بِی وَقَّاصٍ قَالَ: لَمَّا کَانَ یَوْمُ بَدْرٍ قُتِلَ أَ خِی عُمَیْرٌ، وَقَتَلْتُ سَعِیدَ بْنَ الْعَاصِ، وَأَ خَذْتُ سَیْفَہُ، وَکَانَ یُسَمَّی ذَا الْکَتِیفَۃِ، فَأَ تَیْتُ بِہِ نَبِیَّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اذْہَبْ فَاطْرَحْہُ فِی الْقَبَضِ۔)) قَالَ: فَرَجَعْتُ وَبِی مَا لَا یَعْلَمُہُ إِلَّا اللّٰہُ مِنْ قَتْلِ أَخِی وَأَ خْذِ سَلَبِی، قَالَ: فَمَا جَاوَزْتُ إِلَّا یَسِیرًا حَتّٰی نَزَلَتْ سُورَۃُ الْأَ نْفَالِ، فَقَالَ لِی رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اذْہَبْ فَخُذْ سَیْفَکَ۔)) (مسند احمد: ۱۵۵۶)

۔ سیدنا سعد بن ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: بدر کے دن جب میرا بھائی عمیر قتل ہوا اور میں نے سعید بن عاص کو قتل کیا اور اس کی تلوار پکڑ لی، اس تلوار کا نام ذُوْ الْکَتِیفَۃِ تھا۔ میں وہ تلوار لے کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: اس کو مال غنیمت میں رکھ دو۔ پس میں لوٹا، لیکن میرے بھائی کے قتل کی وجہ سے مجھے صدمہ تھا، وہ صرف اللہ تعالیٰ ہی جانتا تھا اور میرا مخالف سے چھینا ہوا مال بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لے لیا، بس میں تھوڑی دیر ہی آگے چلا تھا کہ سورۂ انفال نازل ہو گئی اورنبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: سعد جائو اپنی تلوار لے لو۔
Haidth Number: 8607
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۶۰۷) تخریج: حسن لغیرہ ۔ أخرجہ ابن ابی شیبۃ: ۱۲/ ۳۷۰ (انظر: ۱۵۵۶)

Wazahat

Not Available