Blog
Books
Search Hadith

{وَاتَّقُوْا فِتْنَۃً لَا تُصِیْبَنَّ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْکُمْ خَاصَّۃً} کی تفسیر

۔ (۸۶۰۹م)۔ (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ: قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ قَالَ: قَالَ الزُّبَیْرُ بْنُ الْعَوَّامِ: نَزَلَتْ ہٰذِہِ الْآیَۃُ وَنَحْنُ مُتَوَافِرُونَ مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم {وَاتَّقُوْا فِتْنَۃً لَا تُصِیبَنَّ الَّذِینَ ظَلَمُوْا مِنْکُمْ خَاصَّۃً} [الأنفال: ۲۵] فَجَعَلْنَا: نَقُولُ: مَا ہٰذِہِ الْفِتْنَۃُ؟ وَمَا نَشْعُرُ أَ نَّہَا تَقَعُ حَیْثُ وَقَعَتْ۔ (مسند احمد: ۱۴۳۸)

۔ (دوسری سند) حسن بصری کہتے ہیں:سیدنا زبیر بن عوام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جب یہ آیت نازل ہوئی تو ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ خاصی تعدادمیں موجود تھے: {وَاتَّقُوْا فِتْنَۃً لَا تُصِیبَنَّ الَّذِینَ ظَلَمُوْا مِنْکُمْ خَاصَّۃً} … اور اس فتنے سے بچ جاؤ جو لازماً ان لوگوں کو خاص طور پر نہیں پہنچے گا جنھوں نے تم میں سے ظلم کیا۔ اس وقت ہم نے کہا: یہ فتنہ کیا ہوتا ہے،پھر ہمیںپتہ بھی نہ چلا، لیکنیہ فتنہ واقع ہو گیا۔
Haidth Number: 8609
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۸۶۰۹م) تخریج: صحیح لغیرہ ۔ أخرجہ النسائی فی الکبری : ۱۱۲۰۶(انظر: ۱۴۳۸)

Wazahat

فوائد:… برائیوں سے نہ روکنا عذاب الٰہی کا سبب ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو ڈرا رہا ہے کہ اس امتحان،اس محنت اور فتنے کا خوف رکھو جو صرف گنہگاروں اور بدکاروں پر ہی نہیں رہے گا، بلکہ اس بلا کی وبا عام ہوگی۔ اس سے مراد یا تو بندوں کا ایک دوسرے پر تسلط ہے، جو بلاتخصیص، عام و خاص پرظلم کرتے ہیں،یا وہ عام عذاب ہیں جو کثرت ِ بارش یا سیلاب وغیرہ ارضی و سماوی آفات کی صورت میں آتے ہیں اور نیک و بد سب ہی ان سے متاثر ہوتے ہیں،یا بعض احادیث میں نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کے ترک کی وجہ سے عذاب کی جو وعید بیان کی گئی وہ مراد ہے۔